پانچوں دھماکوں کے تانے بانے مشتبہ طور پر دہشت گردوں سے ملتے ہیں
صنعاء میں ہونے والے بم دھماکے کا ایک منظر
یمنی دارلحکومت صنعاء منگل کو علی الصباح پانچ زور دار دھماکوں سے لرز اٹھا۔ صنعاء کیپٹل پولیس کے ڈائریکٹر جنرل بریگیڈئر عبدالرزاق الموید نے ‘سبأ’ نیوز ایجنسی کو بتایا پبلک کمیٹی کا ایک رکن ہلاک جبکہ دوسرا دھماکا خیز مواد کو ناکارہ بنانے کی کارروائی کے دوران زخمی ہو گیا۔ دھماکے سے اردگرد علاقے میں مکانات اور گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔
بریگیڈئر عبدالرزاق کے مطابق دھماکا خیز مواد کا ایک پیکٹ صنعاء یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر اسماعیل وزیر کی رہائش گاہ کے قریب رکھا گیا تھا۔ انہیں دہشت گرد پہلے بھی ایک حملے میں ہلاک کرنے کی ناکام کوشش کر چکے ہیں۔
کیپٹل پولیس کے سربراہ کے مطابق بم ڈسپوزل اسکواڈ اور فرازنک ماہرین فوری طور پر جائے حادثہ کی جانب روانہ ہو گئے تاکہ حملے کے ذمہ داروں کا تعین کیا جا سکے۔ انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ دہشت گرد عناصر ان دھماکا خیز کارروائیوں کے منصوبہ ساز ہو سکتے ہیں۔
یہ دھماکے ایک ایسے پس منظر ہوئے ہیں کہ جب حکومت مخالف حوثی باغی دارلحکومت کا کنڑول حاصل کر کے اس کی مختلف کالونیوں میں پھیل چکے ہیں اور وہاں انہوں نے سیکیورٹی اور عدالتی دفاتر قائم کر کے شہری زندگی کو کنڑول کرنا شروع کر رکھا ہے۔