دوبئی، 25 نومبر:خلیجی ممالک قطر اور کویت نے نیوکلیائی پروگرام سے متعلق عالمی طاقتوں کے ساتھ ایران کے معاہدے کا یہ کہتے ہوئے خیر مقدم کیا ہے کہ اس سے خطہ میں سلامتی اور استحکام پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔ایران کے عرب پڑوسی تہران کی سفارتی بازآبادکاری کے بارے میں خدشات میں مبتلا رہے ہیں اور حالیہ ہفتوں میں جس طرح سے نیوکلیائی معاہدے کے سلسلے میں بات چیت آگے بڑھ رہی تھی وہ اپنے شبہات چھپانے میں کامیاب نہیں ہورہے تھے لیکن کم از کم اب کئی ملکوں نے برسرعام اس معاہدے کی حمایت کی ہے۔ ایران کے واحد دو عرب دوست عراق اور شام نے کل ہی اس معاہدے کی ستائش کی تھی اور فلسطینی صدر نیبھی اس کا یہ کہتے ہوئے خیر مقدم کیا تھا کہ اس سے اسرائیل پر دباؤ رہے گا۔متحدہ عرب امارات اور بحرین نے بھی اس کی حمایت میں اپنے خیالات ظاہر کئے تھے۔
قطر نے کہاکہ یہ معاہدہ خطے میں امن و استحکام کے تحفظ کے لئے ایک اہم قدم ہے ۔ وزارت خارجہ نے کل دیر رات اپنی ویب سائٹ پر کہاکہ مملکت قطر مشرق وسطی کو نیوکلیائی ہتھیاروں سے پاک خطہ بنانے کی حامی ہے۔کویتی وزیر خارجہ کے انڈر سکریٹری خالی جار اللہ نے کہاکہ انہیں امید ہے کہ یہ معاہدہ ایک ایسے مستقل سمجھوتے کی راہ ہموار کرے گا جو خطے میں کشیدگی کے خاتمے کا ضامن ہوگا اور جس سے سلامتی و استحکام کو تقویت ملے گی۔سعودی عرب اور عمان نے ابھی تک اس معاہدے کے بارے میں سرکاری طور پر کوئی رائے زنی نہیں کی ہے۔شام اور عراق کو چھوڑ کر تمام عرب ممالک میں سنی مسلم حکمراں ہیں، جو ایک شیعہ طاقت ایران کو شبہ کی نظر سے دیکھتے ہیں اور انہیں مغرب کے ساتھ کسی ایسی مفاہمت سے جس سے ایران کو فائدہ پہنچے گا ،خطرہ معلوم ہورہا ہے۔ان کو یہ تشویش ہے کہ یہ معاہدہ جس کے تحت ایران کو اپنے نیوکلیائی پروگرام کو کنٹرول کو رکھنے کے عوض بعض پابندیوں سے راحت مل گئی ہے تہران اور واشنگٹن کے درمیان تیس سال کی کشیدگی میں کمی کا نقیب ہے جس کے نتیجے میں ایران کا خطے میں رسوخ بڑھ جائے گا۔