نئی دہلی(وارتا) گرامین بینکوں میں نجی شراکت داری کا نظام نافذ کئے جانے کے خلاف ملک بھر کے گرامین بینک ملازمین نے آئندہ برس ۱۹ جنوری سے ۴روزہ ہڑتال پر جانے کا اعلان کیاہے۔ آل انڈیا چھیتری گرامین بینک یونین نے آج یہاں کہ گرامین بینک ترمیم ایکٹ کے قانون بن جانے سے کسانوں اور غریبوں کو گرامین بینکوں کے توسط سے ملنے والی اقتصادی امداد ختم ہوجائے گی۔ اسکے علاوہ حکومت کا مالیاتی پروگ
رام بھی متاثر ہوگا۔ یونین کا الزام ہے کہ اس حکومت نے گرامین بینک ایکٹ میں ترمیم لاکر گرامین بینکوں میں جمع غریبوں اور کسانوں کا اربوں روپیہ بڑے صنعتی گھرانوں اور سرمایہ داروں کے حوالے کرنے کی سازش کی ہے۔مجوزہ دو ہزار کروڑ کے سرماے میں جب حکومت ہند، ریاستی حکومتوں اور سرپرست بینکوں کو مشترکہ طور پر ۱۰۲۰کروڑروپئے تقریباً۵۱ فیصد کے سرمائے کا انتظام کرنا ہوگا۔ یعنی ۹۸۰ کروڑروپئے بازارسے حاصل کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
یونین کا کہنا ہے کہ اس سرمائے کے عوض میں گرامین بینکوں کے بورڈ میں سرمایہ کاروں کو ڈائریکٹر کی ذمہ داری بھی سونپی جائے گی۔ جن کی دخل اندازی گرامین بینکوں کی پالیسیوں میں بھی بڑھ جائے گی۔ بینک ملازمین لیڈران کا الزام ہے کہ عرصے سے گرامین بینکوں کے بورڈ میں ملازمین اور افسران کو بھی بطور کارگزار نمائندہ شامل کئے کا مطالبہ کیا جارہاہے۔ لیکن اس ایکٹ میں اس قسم کا کوئی بھی انتظام نہیں کیا گیا ہے۔
یونین کا الزام ہے کہ مودی حکومت کار پوریٹس اور سرمایہ داروں کے اچھے دن لانے کیلئے گرامین بینکوں کو نجکاری کے راستے پر لے جارہی ہے۔ اس کی مخالفت کرتے ہوئے اس ایکٹ کے خلاف گرامین بینک ملازمین ملک گیر ہڑتال پر جارہے ہیں۔ آئندہ ۱۹ جنوری سے ملک کے تمام ۵۶ گرامین بینکوںکے افسران اور ملازمین چار روزکی ہڑتال پر رہیں گے۔