حکام نے علاقے میں ریڈ الرٹ جاری کرتے ہوئے رات کا کرفیو نافذ کر دیا ہے
بھارتی ریاست آسام میں علیحدگی پسند بوڈو قبائلیوں نے دو مختلف اضلاع میں متعدد حملے کر کے عورتوں اور بچوں سمیت 52 افراد کو ہلاک کر دیا ہے۔
ریاست آسام کی پولیس کا کہنا ہے کہ علیحدگی پسند قبائلیوں نے ریاست کے دو ضلعوں، کوکراجھار اور سونت پور میں چار مختلف جگہ پر حملے کیے۔
پولیس کے مطابق سب سے مہلک حملہ سونت پور میں کیا گیا جہاں 26 افراد ہلاک ہوئے۔
پولیس نے کہا ہے کہ ریاست کے دوردراز علاقوں میں ہونے والے ان حملوں کے پیچھے کالعدم تنظیم نیشنل ڈیموکریٹک فرنٹ آف بوڈولینڈ (این ڈی ایف بی) کا ہاتھ ہے۔ این ڈی ایف بی عشروں سے علیحدہ ملک کا مطالبہ کر رہی ہے۔
آسام پولیس کے آئی جی ایسن سنگھ نے بی بی سی ہندی کو بتایا کہ پولیس نے پیر کو این ڈی ایف بی کے دو اہم رہنماؤں کو ایک جھڑپ میں ہلاک کر دیا تھا جس کا بدلہ لینے کے لیے یہ حملے کیے گئے ہیں۔
حکام نے علاقے میں ریڈ الرٹ جاری کرتے ہوئے رات کا کرفیو نافذ کر دیا ہے۔
حملے میں زندہ بچ جانے والے دیہاتیوں نے پولیس کو بتایا کہ حملہ آور پیدل آئے، زبردستی دروازے توڑ کرگھروں میں گھسے اور گولیاں چلانے لگے۔
دیہاتیوں کے مطابق کچھ افراد کو ان کے گھروں سے باہر نکال کر مارا گیا۔
ہلاک ہونے والے افراد کی اکثریت آدی واسی قبائل سے تعلق رکھتی ہے
ایک پولیس اہلکار نے خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’انھوں نے عورتوں اور بچوں کو بھی نہیں بخشا۔‘
پولیس اہلکار نے بتایا کہ ہلاک ہونے والے افراد کی اکثریت آدی واسی قبائل سے تعلق رکھتی ہے جو چائے کاشت کرتے ہیں۔
بھارتی وزیرِ داخلہ راج ناتھ سنگھ بدھ کو آسام کا دورہ کر رہے ہیں جبکہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ’سونت پور اور كوكراجھار میں معصوم لوگوں کو مارنا بزدلی ہے۔‘
انھوں نے ہلاک شدگان سے تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ ’میں نے آسام کے وزیر اعلیٰ سے بات کی ہے۔ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ حالات کا جائزہ لینے کے لیے آسام جائیں گے۔‘
چائے کی کاشت کے لیے مشہور ریاست آسام میں مقامی بوڈو قبائل اور دیگر قبائل کے مابین زمین کی ملکیت پر اکثر جھگڑے ہوتے رہتے ہیں۔
بوڈو عسکریت پسند مقامی قبائلیوں اور مسلمانوں کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔ رواں برس مئی میں ایسے ہی ایک حملے میں کوکراجھار اور خانے کے اضلاع میں 32 افراد کو ہلاک کیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ بانسباڑي میں ہونے والے حملے میں سو سے زیادہ مسلمان مارے گئے تھے۔
آسام کی سرحدیں بنگلہ دیش اور بھوٹان سے ملتی ہیں۔ رواں برس پرتشدد واقعات میں 45 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ دس ہزار کو اپنا گھر بار چھوڑ فرار ہونا پڑا تھا۔
2012 میں ہونے والے نسلی فسادات میں کم از کم 100 افراد ہلاک اور چار لاکھ افراد بے گھر ہو گئے تھے۔