یورپی عدالت کے مطابق اگر کسی ملازم کا موٹاپا کام کی جگہ پربھرپورشرکت کی راہ میں رکاوٹ پیدا کرے تواسے معذوری سمجھا جا سکتا ہے—۔فوٹو/ بشکریہ بی بی سی نیوز
برسلز: یورپ کی ایک عدالت نے فیصلہ دیا ہے کہ موٹاپے کے شکا
ر افراد کو معذور سمجھا جاسکتا ہے جس کا مطلب ہے کہ اس قسم کے کیسز کو ملازمت کی جگہوں پر امتیازی سلوک کے یورپی قوانین میں آ سکتے ہیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق یہ فیصلہ ڈنمارک کی عدالت کی جانب سے کیے گئے ایک سوال کے جواب میں سامنے آیا، جہاں ایک مقامی شخص کارسٹن کالٹوفٹ کا مقدمہ زیرِ سماعت تھا، جسے موٹاپے کی وجہ سے اس کی ملازمت سے نکال دیا گیا۔
مقدمے کی سماعت کے دوران کالٹوفٹ کا کہنا تھا کہ ‘دورانِ ملازمت میرا وزن کبھی بھی 160 کلو گرام ( 352 پاؤنڈز) سے کم نہیں رہا اور میرے موٹاپے کی وجہ سے مجھے امتیازی سلوک کا نشانہ بنا کر ملازمت سے فارغ کر دیا گیا’۔
تاہم کالٹوفٹ کے اس الزام کوکونسل کی جانب سے مسترد کردیا گیا۔
اس مقدمے کے بعد یورپی یونین کی کورٹ آف جسٹس کے سامنے سوال اٹھایا گیا تھا کہ آیا یورپی یونین کے قوانین موٹاپے کی بنا پر امتیازی سلوک کے خلاف ہیں یا موٹاپے کو معذوری تصور کیا جا سکتا ہے۔
اس پر لکسمبرگ کی عدالت نے فیصلہ دیا ہے کہ یورپی یورپین کے ملازمت کے حوالے سے قوانین میں موٹاپے کی بنا پر امتیازی سلوک کی ممانعت نہیں ہے اور نہ ہی اس کا احاطہ کرنے لیے قانون میں مزید توسیع کی جائے گی۔
تاہم عدالت کا کہنا تھا کہ اگر کسی ملازم کا موٹاپا، دیگر افراد کے مقابلے میں ملازمت کی جگہ پر اُس کی بھرپور شرکت کی راہ میں رکاوٹ پیدا کرے تو اسے معذوری سمجھا جا سکتا ہےاور امتیازی قوانین کی رو سے اس کا احاطہ کیا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت کے 2008 کے اعدادو شمار کے مطابق تقریباً 23 فیصد یورپی خواتین جبکہ 20 فیصد مرد موٹاپے کا شکار ہیں۔