نئی دہلی ۔ہندوستانی بیڈمنٹن سپر اسٹار سائنا نہوال کا کہنا ہے کہ ان کے لیے 2014 کی کارکردگی اور فٹنس کے لحاظ سے بہت بہترین رہا اور اب ان کی نظریں اگلے سال نمبر ون بننے پر ٹک گئی ہیں۔دنیا کی چوتھے نمبر کی کھلاڑی سائنا نے بدھ کو کہامیں نے سال کی شروعات نویں ریکنگ سے کی تھی اور سال کے آخر تک میں چوتھے نمبر پر پہنچ گئی۔ اس دوران میں نے آسٹریلین اوپن اور چائنا اوپن کی شکل میں دو بڑے خطاب جیتے۔ ابیر کپ اور ایشیائی کھیلوں میں پہلی بار کانسے کا تمغہ حاصل کیا۔ ان تمام حصولیابی کو دیکھتے ہوئے میں کہہ سکتی ہوں کہ یہ سال میرے لیے کافی اچھا رہا۔سائنا نے گریٹر نوئیڈا کی سٹی میں واقع اسپوٹرسکامپلیکس میں اپنی بیڈمنٹن اکیڈمی کھولنے کا اعلان کرتے ہوئے گزشتہ سال اور موجودہ سال کے مقابلے پر کہا2013 میرے لیے اچھا نہیں رہا تھا۔ میں اپنی چوٹ اور دیکھ بھال کو لے کر کافی پریشان رہی تھی۔میںزیادہ تر ٹورنامنٹوںمیں کوارٹرفائنل یا زیادہ سے زیادہ سیمی فائنل تک پہنچ پاتی تھی ۔ہندوستانی بیڈمنٹن اسٹارنے کہالیکن اس سال میری فٹنیس بہت اچھی رہی اور اس کے نتائج بھی آپ دیکھنے کو ملے۔ ہم نے ابیر کپ اور ایشیائی کھیلوں میں کانسے کا تمغہ جیتا۔ چائنا وپن میں ایک بڑا خطاب میرے حصے میں آیا۔ عالمی سپر سیریز فائنلس میں میں نے دوسری رینکنگ اور چھٹی درجہ بندی کی کھلاڑیوں کو شکست دی۔ سیمی فائنل میں میں نے پہلا گیم جیت لیا تھا لیکن تیکنے پھر اچھا کھیل دکھایا اور بعد میں وہ چیمپئن بھی بنی۔ اگلے سال کے اپنے مقصد کے بارے میں پوچھے جانے پر سائنا نے کہامیرے کھیل میں مسلسل بہتری آ رہی ہے۔ اگرچہ اگلے سال کافی چیلنج رہیں گے۔کیونکہ اس کے بعد 2016 اولمپک کا سال رہے گا۔ میں سخت پریکٹس کروں گی اور دیکھ بھال کو برقرار رکھنے کی کوشش کروں گی جو بین الاقوامی سطح پر بنے رہنے کیلئے بہت ضروری ہے۔اپنیکی درجہ بندی کیلئے سائنا نے کہا میں نے 2014 کی شروعات نویں مقام سے کی تھی اور اب میں چوتھے مقام پر پہنچ چکی ہوں۔ اگر آپ ٹورنامنٹوں میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے تو آپ کی درجہ بندی میں خود بخود خود بہتری آتی چلی جائے گی۔ ویسے بھی نمبر ون بننا کسے اچھا نہیں لگتا ۔یہ پوچھنے پر کہ ہندوستان بیڈمنٹن میں چین کی سطح تک کب پہونچے گی۔ سائنا نے کہادراصل چین ملیشیا۔ انڈونیشیاجیسے ممالک میں بیڈمنٹن کو اہم کھیل سمجھا جاتا ہے۔ لیکن ہمارے یہاں کرکٹ کو سب سے زیادہ توجہ ملتی ہے۔ وہاں ہر گاؤں میں آپ 30 ہزار بیڈمنٹن مل جائیں گے۔ وہاں کوچ بھی عالمی اور اولمپک چمپئن ہوتے ہیں جو اچھے کھلاڑیوں کو ڈھونڈ لیتے ہیں۔سائنا نے کہالیکن ہمارے یہاں آپ بین الاقوامی سطح پر 10 سے 15 اچھے کھلاڑی مل پائیں گے۔ ویسے ہندوستان میں بیڈمنٹن کو لے کر دلچسپیوں کافی بڑھ رہی ہے۔ جتنے زیادہ بچے بیڈمنٹن میں سامنے آئیں گے اتنا ہی مستقبل کیلئے اچھے کھلاڑی ملیں گے۔انھوں نے کہا کہ ہندوستان میں بیڈمنٹن کو لے کر کافی تبدیلی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ بیڈمنٹن لیگ شرو ع ہوئی ہے اور انڈین اوپن کی شکل میں سپر سیریز کا انعقاد ہو رہا ہے اس سے یقینا بیڈمنٹن میں کافی تبدیلی دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ انڈین بیڈمنٹن لیگ کیلئے سائنا نے کہا کہ اس سال ایشیائی کھیلوں کی وجہ سے اس کا انعقاد نہیں ہو پایا تھا۔ لیکن امید ہے کہ 2015 میں اس کے انعقاد کی تاریخوںکااعلان جلد ہی کر دیا جائے گا۔ اپنی اکیڈمی کیلئے سائنا نے کہامیں اب کھیل میں اچھی ہوگئی ہوں لیکن مجھ جتنا ہو سکے گا میں اتنا وقت اپنی اکیڈمی کو دوں گی۔ ہم یہاں بین الاقوامی سطح کے کوچ لائیں گے تاکہ پروفیشنل ماحول میں بچوں کو شروعات میں ہی تربیت دی جا سکے۔ میں چاہتی ہوں کہ میں اپنی جانب سے اگلی نسل کو کچھ دے سکوں۔ سائنا کی یہ اکیڈمی اگلے سال نومبر دسمبر میں شروع ہو جائے گی۔