وادی اینیمیشن کے بینر تلے
ر” کی پہلی جھلک سامنے آگئی ہے اور اس کو بنانے والی ٹیم اس کو ہر گھر تک پہنچانے کا مقصد قابل ستائش اور حوصلہ مندانہ ہے۔
بنیادی طور پر بچوں کی دلچسپی کے موضوع پر بنائی گئی اس فلم کا بنیادی خیال آسکر ایوارڈ یافتہ شرمین عبید چنائے کا ہے اور یہ آئنداہ سال موسم گرما میں ریلیز کی جائے گی۔کراچی کے پوش علاقے میں قائم نیوپلیکس سینما میں اس حوالے سے خصوصی پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس کی میزبانی معروف اداکار فہد مصطفیٰ نے کی اور اس کے دوران فلم کے مقاصد کے ساتھ اسے فروغ دینے کے لیے مارکیٹنگ حکمت عملیوں پر روشنی ڈالی گئی۔یہ پہلی بار ہے کہ پاکستانی بچے خود اپنی نمائندگی سینما میں ہوتے دیکھیں گے اور یہ سپرہیرو فلم ایک افسانوی قصبے روشن بستی کی ہے جس کا حال پاکستانی شہروں جیسا ہی ہوتا ہے۔یہاں تک کہ فلم کے مرکزی کردار بچے آمنہ، سعدی اور کامل کی جڑیں بھی تصوراتی ہونے کی بجائے حقیقی ہیں۔یہ غیرمتوقع ہیروز، دوستی اور ٹیم ورک کے ذریعے اکھٹے ہوکر ایک خطرناک دشمن کو شکست دیتے ہیں اور یہ کہانی دلچسپ اور دنیا سے جڑی ہوئی ہے مگر اس کو ایسے انداز میں پیش کیا گیا ہے کہ روایتی کردار، مقامات اور ماحول ایک عالمگیر کہانی کی شکل میں اختیار کرکے منفرد حیثیت کرگئے۔یہ نئی نسل کے بہت اہمیت رکھتا ہے کہ وہ ملکی مستقبل کا خیال رکھیں اور یہ بھی کہ ان کی بہادری کو سراہائیں اور اس کو ضروری سمجھیں۔وادی اینیمیشن کے ڈائریکٹر اور نجی ٹی وی اے آر وائی ڈیجیٹل نیٹ ورک کے بانی و صدر سلمان اقبال نے اس موقع پر کہا ” ہمیں وادی اینیمیشن کے بینر تلے ملک کی پہلی اینیمیٹڈ فلم پیش کرنے پر فخر ہے اور ہمارا مقصد سینما کے ننھے پرستاروں تک معیاری تفریح پہنچانا ہے، تین بہادر سے یقیناً پاکستان میں بچوں کے لیے متاثر کن فلموں کی تیاری کے کلچر کی بنیاد پڑے گی”۔فلم کی تیاری کے مراحل پر بات کرتے ہوئے شرمین عبید چنائے نے بتایا ” جب میں نے یہ کہا تھا کہ میں ایک اینیمیٹڈ فلم بنانا چاہتی ہوں تو لوگوں کا خیال تھا کہ میں دیوانی ہوگئی ہوں، تاہم لوگ اگر مجھے دیوانی سمجھتے ہیں تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا”۔اپنے شراکت داروں کے ساتھ وادی انٹرٹینمنٹ کا ارادہ ہے کہ وہ تین بہادر کی دنیا کو ایک ویب سائٹ، کامک بک اور اسمارٹ فون گیم وغیرہ کی شکل میں توسیع دے۔اس فلم کے اسپانسر اداروں میں انگلش بسکٹ مینو فیکچررز، پراکٹر اینڈ گیمل اور میکڈونلڈ پاکستان شامل ہیں جو اس فلم کی پروموشن خاص مصنوعات، مارکیٹنگ مہمات اور دیگر سرگرمیوں کے ذریعے کریں گے۔انگلشن بسکٹ مینوفیکچررز کے مارکیٹنگ ہیڈ ذولفقار علی انصاری کا کہناتھا کہ ان کے لیے اس فلم کو اسپانسر کرنا فخر کا باعث ہے اور وہ اس حوالے سے اپنے صارفین کے لیے گلوکو برانڈ کے خصوصی محدود ایڈیشن بھی متعارف کرائیں گے۔میکڈونلڈ کی جانب سے اس حوالے سے تین بہادر کی پینکنگ کے ساتھ کھانے، عملے کے لیے خاص تیار کردہ یونیفارمز، مگس، لنچ باکس، پینسل کیسز اور دیگر کو متعارف کرایا جائے گا۔
جب کوئی خطرہ مول لیتے ہوئے کچھ نیا کیا جارہا ہو تو اس طرح کی معاونت ضروری ہوجاتی ہے۔اے آر وائی ڈیجیٹل کے سی ای او جرجیس سیجا مستقبل میں بھی اس پر کام جاری رکھنا چاہتے ہیں ” ہماری آبادی کا بڑا حصۃ پندرہ سال سے کم عمر بچوں پر مشتمل ہے اور ان کے لیے مقامی طور پر فلمی تفریح طور پر دستیاب ہے، اے آر فلمز کا ماننا ہے کہ تین بہادر کے ذریعے اس خلاء کو بھرا جاسکے گا اور اس سے برانڈز کے لیے مزید مارکیٹنگ مواقع دستیاب ہوں گے جو ہماری نوجوان نسل تک رسائی چاہتے ہیں”۔کارٹون فلمیں صرف بچوں کے لیے نہیں ہوتی بلکہ یہ ان کے لیے کشش کا باعث بنتی ہیں جن کے دل جوان ہوتے ہیں۔شرمین عبید چنائے کا کہنا ہے ” میرا ماننا ہے کہ تین بہادر تاریخ ساز ثابت ہوگی کیونکہ اس سے پورے خاندان کو معیاری تفریح میسر آئے گی”۔