ملبورن۔ میلبورن کرکٹ گراؤنڈ پر مشہور بائیکاٹ کے واقعہ کے تقریبا تین دہائی بعد سابق ہندوستانی کپتان سنیل گواسکر نے مخالفت کرنے کے اپنے طریقے پر آج افسوس ظاہرکیا اور کہا کہ یہ ان کی طرف سے بہت بڑی غلطی تھی۔ہندوستان اور آسٹریلیا کے درمیان 1981 کی سیریز خراب امپائرنگ کی وجہ متاثر رہی۔ ڈینس للی کی ان کٹر پر اپنے تیسرے ٹسٹ میچ میں امپائرنگ کر رہے ریکس وائٹہیڈ نے گواسکر کو ایل بی ڈبلیو آئوٹ دے دیا۔
گواسکر کا خیال تھا کہ گیند ان کے بلے کو چھو کرپیڈ پر لگی۔ وہ کریز سے نہیں ہٹے اور انہوں نے اپنا احتجاج کیا۔گواسکر نے اپنا بلا پیڈ پر پٹخاتاکہ امپائر ان کی ناراضگی کو سمجھ سکیں۔ گواسکر جب توجہی سے پویلین لوٹ رہے تھے تبھی رپورٹوں کے مطابق للی نے کوئی تبصرہ کر دیا جس سے بات بگڑ گئی۔ گواسکر واپس آئے اور انہوں نے ساتھی سلامی بلے باز چیتن چوہان کو بھی کریز چھوڑنے کی ہدایت دے ڈالی۔چوہان نے وہی کیا جو کپتان نے انہیں کہا لیکن سرحد کی لکیر پر ٹیم منیجر شاہد درانی اور اسسٹنٹ منیجر باپو نے انہیں روک دیا۔ چوہان واپس اپنی اننگز آگے بڑھانے کیلئے کریز پر آ گئے جبکہ گواسکر پویلین لوٹ گئے۔گواسکر نے آج تیسرے ٹسٹ میچ میں چائے کے آرام کے دوران سنجے مانجریکر اور کپل دیو کے ساتھ پروگرام میں کہا کہ مجھے اس فیصلے پر افسوس ہے۔ وہ میری طرف سے بڑی غلطی تھی۔
ہندوستانی کپتان ہونے کے ناطے مجھے اس طرح کا سلوک نہیں کرنا چاہئے تھا۔ میں کسی بھی طرح سے آپ کی حرکت کو صحیح ثابت نہیں کر سکتا۔ میں آؤٹ تھا یا نہیں، مجھے اس طرح کا سلوک نہیں کرنا چاہئے تھا۔گواسکر نے کہااگر آج کے زمانے میں ایسا واقعہ پیش آیا ہوتا تو مجھ پر جرمانہ لگ جاتا۔کپل دیو اس وقت کافی نوجوان تھے اور ان کا یہ صرف دوسرا غیر ملکی دورہ تھا۔ انہوں نے 28 رنز دے کر پانچ وکٹ لئے اور آسٹریلیا کو دوسری اننگز میں 83 رنز پر ڈھیر کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ ہندوستان اس سے تین میچوں کی سیریز برابر کرنے میں کامیاب رہا۔کپل نے اس واقعہ کے بارے میں کہا کہ اس وقت ٹیم گواسکر کے ساتھ تھی۔انہوں نے کہامیں اس وقت کافی نوجوان تھا اور کسی طرح کا رد عمل کرنے کی پوزیشن میں نہیں تھا۔ لیکن میں ایک بات کہہ سکتا ہوں کہ ہم سب اپنے کپتان کے ساتھ تھے۔ چاہے وہ صحیح تھے یا غلط ہم اپنے کپتان کا ساتھ دے رہے تھے۔ وہ گواسکر اب یہاں بیٹھ کر کہہ سکتے ہیں کہ وہ غلط تھے لیکن اس وقت ہم سب ان کے ساتھ تھے۔