ابھی تک شدت پسند تنظیم الشباب کی جانب سے اس واقعے پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے
صومالی حکام کا کہنا ہے کہ شدت پسند گروہ الشباب کے خلاف امریکی فضائی کارروائی میں تنظیم کا اہم کمانڈر عبدی شکور مارا گیا ہے۔
حکام کے مطابق پیر کو ہونے والے حملے میں ہلاک ہونے والے عبدی شکور تنظیم کے انٹیلیجنس چیف اور خود
کش حملوں کے ذمہ دار یونٹ کا حصہ تھے۔
امریکہ نے اب تک الشباب کے کسی رہنما کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کی ہے تاہم پیر کو امریکی محکمۂ دفاع کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں یہ ضرور کہا گیا تھا کہ صومالیہ میں ساکو کے علاقے میں کیے جانے والے حملے کا ہدف ’ایک سینیئر رہنما‘ تھے۔
ساکو کا علاقہ دارالحکومت موغادیشو سے 320 کلومیٹر مغرب میں واقع ہے۔
امریکی محکمۂ دفاع کے بیان میں اس کارروائی کی کامیابی یا رہنما کی شناخت کے حوالے سے کچھ نہیں بتایا گیا تھا بلکہ کہا گیا ہے کہ ’ہم کارروائی کے نتائج کا جائزہ لے رہے ہیں۔‘
تاہم صومالیہ کی قومی انٹیلیجنس اور سکیورٹی کے ادارے نے منگل کو کہا ہے کہ امریکی حملے میں مارے جانے والے شدت پسند کی شناخت عبدی شکور کے طور پر ہوئی ہے جن کی عرفیت تحلیل بھی تھی۔
صومالی خفیہ ادارے کے مطابق امریکہ اور صومالیہ کی مشترکہ کارروائی میں الشباب کے دو اور ارکان بھی مارے گئے۔
ادارے کے مطابق عبدی شکور نے حال ہی میں الشباب کے انٹیلیجنس چیف کی حیثیت سے زکریا احمد اسماعیل ہیرسی کی جگہ لی تھی جنھیں چند روز قبل گرفتار کیا گیا تھا۔
زکریا احمد نے خود کو گیڈو کے مقام پر خود کو حکام کے حوالے کیا۔
2012 میں امریکی محکمۂ خارجہ نے زکریا کی گرفتاری پر 30 لاکھ ڈالر کے انعام کا اعلان کیا تھا۔
زکریا احمد ہیرسی کے ہتھیار ڈالنے سے تین ماہ پہلے الشباب کا اہم کمانڈر احمد عبادی گوندانے امریکی ڈرون حملے میں مارا گیا تھا۔
خیال رہے کہ امریکہ افریقی یونین کی ان افواج کی مدد کرتا رہا ہے جنھوں نے سنہ 2011 میں صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو اور دیگر علاقوں سے الشباب کو باہر نکال دیا تھا۔