دھونی نے مثال پیش کرتے ہوئے قیادت کی:دراوڑ
نئی دہلی۔ٹسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے کر سب کو حیران کرنے والے مہندر سنگھ دھونی کی تعریفوں کے پل باندھتے ہوئے سابق ہندوستانی کپتان راہل دراوڑ نے کہا کہ اس وکٹ کیپر بلے باز کو ایسے کپتان کے طور پر جانا جائے گا جنہوں نے مثال پیش کرتے ہوئے ٹیم کی قیادت کی اور صرف باتوں پر توجہ نہیں دی۔دراوڑ نے کہاوہ ایسا کپتان ہے جس کے قیادت میں کھیلنے میں مجھے مزا آیا۔انہوں نے کہادھونی کے بارے میں ایک چیز جو مجھے پسند ہے وہ یہ ہے کہ آپ کو جو دکھتا ہے ملے گا۔ کوئی پیچیدگی نہیں، ہمیشہ آزادی کے ساتھ قیادت کی۔ دھونی کی قیادت میں کھیل
نے کی ایک چیز جو مجھے سب سے اچھی لگتی تھی وہ یہ تھی کہ وہ آپ کو کبھی ایسی چیز کیلئے نہیں کہتا تھا جو وہ خود نہیں کر سکتا تھا۔ کل آسٹریلیا کے خلاف میلبورن میں ڈرا ختم ہوئے تیسرے ٹسٹ کے بعد دھونی نے ٹسٹ کرکٹ کو الوداع کہہ دیا۔ دھونی نے اگرچہ میچ کے ختم ہونے کے بعد بھی ریٹائرمنٹ لینے کا کوئی اشارہ نہیں دیا تھا۔ دراوڑ نے کہاحقیقت یہ ہے کہ اس کی موجودگی میں سینئر گروپ تبدیلی کے دور سے گزر رہا تھا اور نوجوان کھلاڑی آ رہے تھے۔ وہ کپتان کے طور پر کافی بات نہیں کرتا اور اپنے کام سے خوشی جیتنے کی کوشش کرتا ہے۔ وہ کبھی پیچھے نہیں ہٹتا اور مثال کے ساتھ قیادت کرتا ہے اور زیادہ بولنے میں یقین نہیں کرتا۔دراوڑ نے کہا کہ دھونی کو چھوٹے شہروں کے کھلاڑیوں کیلئے ایک مثال ہونے کا کریڈٹ جاتا ہے۔سابق ہندوستانی کپتان نے کہارانچی جیسے چھوٹے شہر سے آکر ہندوستان کی کپتانی کرنا اور 90 ٹسٹ میچ کھیلنا۔ مجھے لگتا ہے کہ اس نے کپتانی کے کام کو اور معزز بنا دیا۔دراوڑ نے کہا کہ دھونی کے ریٹائرمنٹ کے اعلان سے وہ بھی ھیران تھے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہندوستان نے آسٹریلیا کے خلاف موجودہ سیریز گنوائی نہیں ہوتی تو شاید دھونی اپنے کیریئر پر فیصلہ کرنے میں اور وقت لیتے۔انہوں نے کہامجھے لگتا ہے کہ اس کی امید نہیں تھی کہ وہ سیریز کے درمیان میں ایسا کرے گا۔ مجھے امید تھی کہ وہ سیریز کے آخر میں فیصلہ لے کیونکہ ہندوستان کو اگلے سات یا آٹھ ماہ تک ٹسٹ کرکٹ نہیں کھیلنا۔ دراوڑ نے کہاجہاں تک میں دھونی کو جانتا ہوں اگر سیریز ہاری نہیں ہوتی تو مجھے نہیں لگتا کہ وہ سیریز کے درمیان میں ایسا فیصلہ کرتا۔ دراوڑ نے دھونی کی کپتانی اسٹائل کی تعریف کی اور انہیں جارحانہ کپتان قرار دیا۔انہوں نے کہاہندوستان کی کپتانی کرتے ہوئے وہ کبھی دفاعی نہیں ہوا۔ اسپنروں کے ساتھ وہ ہمیشہ حملہ کرتا تھا، اسپن کی دوستانہ پچوں پر وہ ہمیشہ نتیجہ حاصل کرنے کی کوشش کرتا تھا۔ بیرون ملک میں گزشتہ تین یا چار سال میں اسے لگا کہ شاید اس کے پاس ایسے وسائل نہیں ہیں کہ 20 وکٹ حاصل کئے جا سکیں۔
دھونی لاجواب کپتان تھے:پروین
کانپور۔ درمیانے تیز گیند باز پروین کمار نے مہندر سنگھ دھونی کے ٹسٹ ٹیم سے ریٹائرمنٹ کو بدقسمتی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بے مثال کپتان کے اس فیصلے کے دوررس نتائج نظر آئیں گے۔ جموں کشمیر کے خلاف اتر پردیش کی ٹیم کے رکن پروین نے کہا کہ دھونی کو اچانک کپتانی کے عہدے سے استعفی دینا تعجب بھرا ہوا ہے۔ وہ ایک بیجوڑکپتان ہیں جو میدان میں نڈر اور ساتھیوں کی حوصلہ افزائی کے لیے جانے جاتے ہیں۔ ٹیم کو ایک فارمولا میں باندھنے کی حیرت انگیز فن قابل تعریف ہیں۔ بلاشبہ ان کے استعفی کا اثر ٹیم پر پڑیگا۔وراٹ کو کپتان کے طور پر آزمائے جانے کے سوال پرکہا اس میں غضب کا جذبہ ہے اور وہ اس ذمہ کو اٹھا سکنے کے قابل بھی ہیں مگر کپتان دھونی کی کمی کچھ وقت تک ٹیم کے ہر رکن کو محسوس ہوگی۔انہوں نے کہا کہ دھونی کی کپتانی میں کھلاڑی کبھی بھی دبائومیںمحسوس نہیں کرتا۔ غلطی ہونے پر بھی وہ بڑی سادگی سے ساتھی کھلاڑی کو سمجھا دیتے ہیں۔
دھونی کی حیرت انگیز فن کی دنیا دیوانی ہے: پرساد
کانپور ۔ہندوستانی ٹیم کے سابق گیندباز وینکٹیش پرساد نے مہندر سنگھ دھونی کو بے مثال کپتان قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوستانی ٹسٹ ٹیم کو ان کی کمی ہمیشہ محسوس ہوگی۔ وینکٹیش نے کہا دھونی کے ٹسٹ ٹیم سے ریٹائرمنٹ کے اعلان سے میں انجان ہوں۔ یقینا انہوں نے یہ فیصلہ اور خاطر خواہ کے ساتھ بات چیت کے بعد لیا ہو گا۔ اپنی فٹنس کے بارے میں ان کو ہی پتہ ہو گا۔ مگر میں سمجھتا ہوں کہ وہ کرکٹ کے تینوں فارمیٹ میں اب بھی فٹ ہیں اور ہندوستانی کرکٹ کیلئے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔سابق بولر نے کہا دنیا کے ہر زمانے کے کپتانوں کی فہرست میںدھونی کی کپتانی کو مثال کے طور پر یاد کیا جائے گا۔ نازک حالات میں ٹیم کے مفاد میں ٹھوس فیصلے کرنے کی ان کی حیرت انگیز فن کی دنیا دیوانی ہے۔وینکٹیش نے کہا کہ وراٹ کوہلی کرکٹ کے تینوں فارمیٹ میں ذمہ داری اٹھانے کیلئے سب سے قابل ظاہر ہو رہے ہیں اور امید ہے کہ سلیکٹر عالمی کپ کے بعد انہیں اس کی ذمہ داری سونپ دیں۔
ابھی دو تین سال اور کھیل سکتا تھا دھونی: لکشمن
نئی دہلی۔سابق کرکٹر وی وی ایس لکشمن نے مہندر سنگھ دھونی کو میچ فاتح قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ وکٹ کیپر بلے باز ابھی دو تین سال اور ٹسٹ کرکٹ کھیل سکتا تھا۔دھونی کے طویل مدت کے فارمیٹ سے ریٹائرمنٹ لینے پر تبصرہ کرتے ہوئے لکشمن نے کہاوہ اب بھی ون ڈے کپتان ہے اور ہندوستان کو عالمی کپ میں ان کی ضرورت پڑے گی جہاں ہندوستانی ٹیم خطاب کا دفاع کرنے کیلئے کھیلے گی۔ لیکن میری ذاتی رائے ہے کہ وہ ابھی دو تین سال اور کھیل سکتے تھے کیونکہ ہندوستان کو اگلے سال گھریلو سرزمین پر کافی ٹسٹ کھیلنے ہیں اور وہ پھر سے ہندوستان کو سب سے اوپر پر پہنچا سکتے تھے۔انہوں نے کہادنیا انہیں ایسے کپتان کے طور پر یاد کرے گی جنہوں نے پورے دبدبے کے ساتھ کپتانی کی۔ وہ بلے سے میچ فاتح ہے اور وکٹ کیپرنگ کی ان کی خاص اسٹائل ہے۔ وہ ہمیشہ اس بات کا یقین کرنا چاہتا تھا کہ ڈریسنگ روم کا ماحول اچھا رہے۔سابق ہندوستانی کپتان سنیل گواسکر نے کہا کہ دھونی کی شراکت الفاظ میں بیاں نہیں کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہاانہوں نے ہندوستانی کرکٹ کیلئے جو حاصل کیا وہ بے مثال ہے۔ ان کی شراکت کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا ہے۔