نئی دہلی۔ کپتان مہندر سنگھ دھونی کے اچانک ٹسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لینے کے بعد اب ہندوستانی ٹسٹ کرکٹ میں ایک نئے دور کی شروعات ہوگی۔ دھونی نے کل میلبورن میں آسٹریلیا کے خلاف تیسرا ٹسٹ ڈراختم ہونے کے کچھ دیر بعد ٹسٹ کرکٹ سے اپنے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر سب کو چونکا دیا تھا۔ دھونی 90 ٹسٹ میچوں کے ساتھ موجودہ ٹیم انڈیا میں سب سے تجربہ کار کھلاڑی تھے۔سچن تندولکر۔ راہل دراوڑ۔ وی وی ایس لکشمن اور سوربھ گانگولی کے ریٹائرمنٹ اور وریندر سہواگ۔ گوتم گمبھیر ظہیر خان۔ یوراج سنگھ اور ہربھجن سنگھ کے ٹسٹ ٹیم کے لیے نظر انداز رہنے کے بعد دھونی کی ٹیم میں تجربہ کی باگ ڈور سنبھالے ہوئے تھے۔دھونی کے بعد ٹیم انڈیا نے تیز گیند باز ایشانت شرما 61 میچوں کیساتھ سب سے تجربہ کار کھلاڑی ہیں۔ لیکن ایشانت کے بعد موجودہ ٹیم میں کھلاڑیوں کے پاس بین الاقوامی تجربہ کی بھاری کمی ہے جسے دیکھتے ہوئے خیال کیا جا سکتا ہے کہ وراٹ کوہلی کی قیادت میں ہندوستانی ٹسٹ کرکٹ میں نیا دور شروع ہونے جا رہا ہے۔اپنے جارحانہ رویہ کے لیے مشہور وراٹ کے پاس 32 میچوں کاتجربہ ہے اور وہ سڈنی میں چھ جنوری سے ہونے والے چوتھے اور آخری ٹسٹ میںہندوستان کی کپتانی سنبھالیں گے۔ سڈنی میں اترنے والی ہندوستانی ٹیم میں ایشانت سب سے تجربہ کار کھلاڑی ہوں گے جبکہ ان کے بعد وراٹ کا نمبر رہے گا۔ہندوستانی ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں پر نظر ڈالی جائے تو اوپنرمرلی وجے نے 30 ٹسٹ ۔ چتیشور پجارا نے 27 اور روچندرن اشون نے 23 ٹسٹ کھیلے ہیں۔ اوہنر شکھر دھون کے پاس 13 میچوں کا تجربہ ہے۔ رہانے نے 13 ٹسٹ محمد سمیع نے 11۔ امیش یادو نے 11۔ روہت شرما نے نو آرون نے پانچ اور وکٹ کیپر رددھمان ساہا نے تین ٹسٹ کھیلے ہیں۔ اس سیریز میں کرن شرما اور لوکیش راہل کے نام ایک ایک ٹسٹ ہے۔ چوٹ کی وجہ سیریز سے باہر ہو چکے تیز گیند باز بھونیشور کی چوٹ نے 11 ٹسٹ اور آل راؤنڈر رویندر جڈیجہ نے 12 ٹسٹ کھیلے ہیں۔ پہلے تین ٹسٹ میچوں میں نظر انداز رہے بائیں ہاتھ کے بلے باز سریش رینا نے 17 ٹسٹ کھیلے ہیں۔یعنی سڈنی میں جو ہندوستانی ٹیم کھیلنے اترے گی وہ یقینا بین الاقوامی سطح کے لحاظ سے ناتجربہ کار ہوگی لیکن یہی ٹیم اب ہندوستان کو ٹسٹ کرکٹ میں آگے لے جانے کی ذمہ داری سنبھالے گی۔وہیں دوسری جانب وراٹ کوہلی کے میدان کے اندر اور باہر جارحانہ رویے پر آسٹریلیا کے کرکٹ کوچ ڈیرین لہمن نے کہا ہے کہ ان کی ٹیم ہندوستان کے نئے مقرر کپتان کی طرف سے تیار کئے گئے ماحول کو پسند کر رہی ہے۔ کل یہاں تیسرے ٹسٹ کے ڈرا ہونے کے بعد مہندر سنگھ دھونی نے ٹسٹ کرکٹ کے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا تھا جس کے بعد کوہلی چھ جنوری سے سڈنی میں شروع ہونے والے چوتھے اور آخری ٹسٹ میں ٹیم انڈیا کی قیادت کریں گے۔آسٹریلیا نے چار میچوں کی سیریز میں 2-0 کی برتری بنا رکھی ہے۔
یہ پوچھنے کہ کیا آسٹریلیا کو میلبورن میں کوہلی سے ویسی کا ردعمل ملا تھا جیسی کہ ہندوستان کو برسبین میں مچل جانسن سے چھینٹا کشی کرنے پر ملا تھا، لہمن نے مذاقیہ لہجے میں کہاہم نے وراٹ کوہلی کے ساتھ ابھی تک شروعات بھی نہیں کی ہے۔لہمن نے حالانکہ بعد میں شدید ہوتے ہوئے کہایہ دلچسپ سلسلہ رہاہے۔ جب تب سب کچھ میدان میں رہے تب تک ہمیں کوئی پریشانی نہیں ہے۔ ہمیں تو خوشی ہے کہ دونوں ٹیمیں سخت کرکٹ کھیل رہی ہیں۔ یہ آسٹریلیا کے نقطہ نظر سے خوشگوار ہے کیونکہ ہم ایسا ہی کھیل کھیلنا چاہتے ہیں۔ لیکن ساتھ ہی ہم چاہتے ہیں کہ یہ میدان پر ہی چھوٹ جائے اور باہر نہیں آئے۔لہمن نے میلبورن کرکٹ میدان پر تیسرے ٹسٹ کے چوتھے دن اننگز کا اعلان میں تاخیر کرنے کیلئے اپنی ٹیم کی کسی بھی تنقید کو مسترد کیا۔ میزبان ٹیم نے لنچ کے وقت نو وکٹ پر 318 رن کے اسکور پر اننگز ڈکلیئر کردی اور ہندوستان کو جیت کیلئے 70 اوور میں 384 رن کا ہدف دیا۔ ہندوستان نے اس کے جواب میں چھ وکٹ پر 174 رن بنائے۔ کوچ نے کہاہم چین جیت گئے، کیا ایسا نہیں ہے۔ یہ ہمارے لئے کافی اہم تھا۔ لیکن کیا ہم دفاعی تھے۔ یا ہندوستان اپنی حکمت عملی کو لے کر دفاعی تھا۔ انہوں نے ہمیں رن بنانے کا موقع دے کر اننگز قرار کرکے اور خود ہدف کا تعاقب کرنے کی جگہ پانچ کھلاڑی بائونڈری پر کھڑے کیے ہوئے تھے۔لہمن نے کہاہندوستان نے نئی گیند تک نہیں لی۔
ہم ہوتے تو نئی گیند لیتے۔ انہوں نے بائونڈری پر کافی فیلڈر کھڑے کئے ہوئے تھے اور ہم ہر اوور میں ایک یا دو رن ہی بنا پا رہے تھے۔ ایسا نہیں تھا کہ ہم اس صورت حال میں پھنس گئے تھے۔ بس ہم اس طرح نہیں کھیلتے۔ کوچ نے ٹیم کے نوجوان کپتان اسٹیو اسمتھ کی بھی تعریف کی۔ انہوں نے کہااسٹیو نے اننگز اعلان کرنے پرمیرے ساتھ اسی طرح بات کی جس طرح مائیکل کلارک کرتا۔ میں اس میں یقین کرتا ہوں کہ فیصلہ کپتان کو کرنا چاہئے۔ آخر میں ہمیں جیت درج کرنے کے لئے 20 سے 30 اوور کم ملے۔ لیکن ہم نے پہلی اننگز میں ہی میچ گنوا دیا تھا جب ہم نے کیچ چھوڑے اور کوہلی اور رہانے نے سنچری بنائے۔ لیکن کپتان نے صحیح فیصلہ کیا۔آخری ٹسٹ میں ہندوستان کیلئے نئے دور کا آغاز ہوگا جبکہ آسٹریلیا سڈنی کے اس میدان پر کھیلے جہاں فلپ کی بائونسر لگنے سے موت ہو گئی تھی۔ آسٹریلیا کے ڈریسنگ طور پر ایسے موقع پر جذبات کا غلبہ ہونا لازمی ہے اور کوچ لہمن کو نہیں پتہ کہ اس سے کیسے نمٹا جائے۔لہمن نے کہامجھے نہیں معلوم کہ وہ کیسا ردعمل دیں گے۔ مجھے لگتا ہے کہ اس ہفتے وہاں پہنچنے پر ہی اس بارے میں پتہ چلے گا۔ اچھی بات ہے کہ اس وقت کھلاڑیوں کی توجہ مقابلہ پر ہے اس لئے مجھے لگتا ہے کہ انہیں کوئی مسئلہ نہیں ہو گا۔ا یڈیلیڈ میں وہ کافی پرسکون تھے۔