سورابایا میں ایک ماتمی تقریب میں سینکڑوں افراد نے جہاز پر سوار 162 افراد کی یاد میں ایک منٹ کی خاموش اختیار کی
توقع تھی کہ جمعرات کو اچھے موسم کے
باعث ائیرایشیا کی پرواز QZ8501 کی تلاش میں مدد ملے گی، لیکن وہاں موسم پھر خراب ہو گیا ہے۔
بحری جہاز اور طیارے بورنیو کے قریب بحیرۂ جاوا میں اس جہاز کا ملبہ ڈھونڈ رہے ہیں۔
جمعرات کو صبح موسم بہتر تھا جس کی وجہ سے حکام نے توقع ظاہر کی تھی کہ طیارے کا فیوزیلاژ (جہاز کا وہ حصہ جہاں لوگ بیٹھتے ہیں) ڈھونڈ لیا جائے گا، تاہم چند گھنٹوں کے اندر اندر موسم ایک بار پھر خراب ہو گیا۔
تلاشی مہم کے ایک عہدے دار تتانگ زین الدین نے کہا: ’بادل امڈ کر آ رہے ہیں ۔۔۔ اور موسم پھر خراب ہوتا جا رہا ہے۔
ملائیشیا کی نجی فضائی کمپنی ایئر ایشیا کی QZ8501 نامی یہ پرواز اتوار کی صبح انڈونیشیا سے سنگاپور جاتے ہوئے دورانِ پرواز لاپتہ ہو گئی تھی۔
انڈونیشیا کے شہر سورابایا میں اس حادثے میں ہلاک ہونے والے افراد کے لیے ماتمی تقریب منعقد کی گئی۔ سینکڑوں افراد نے جہاز پر سوار 162 افراد کی یاد میں ایک منٹ کی خاموش اختیار کی۔
سمندر میں تلاطم کی وجہ سے غوطہ خور جہاز کے ڈوبنے کے مقام کا جائزہ نہیں لے پائے تھے۔
جہاز کے حادثے کے علاقے سے قریبی شہر پنگ کلان بن میں موسم ایک بار پھر خراب ہو گیا ہے
بحریہ کے افسر سیاہالا المسیاہ نے کہا کہ بدھ کی رات برے موسم اور اونچی لہروں کی وجہ سے انڈونیشیائی بحریہ کے 50 کی قریب غوطہ خور حادثے کے مقام تک نہیں پہنچائے جا سکے تھے۔
بورنیو جزیرے پر واقع شہر پنگ کلان بن میں تلاش کی مہم کے سربراہ سوناربووو سینڈ نے کہا کہ ’اس بات کا امکان ہے کہ فیوزیلاژ میں لاشیں پڑی ہوں۔ اب وقت اور موسم کے خلاف جنگ جاری ہے۔‘
اب تک آٹھ لاشیں نکالی جا چکی ہیں، لیکن اب تک برے موسم نے مزید تلاش میں رکاوٹ ڈالے رکھی تھی۔
جہاز پر 137 بالغ مسافر، 17 بچے اور ایک شیرخوار بچے کے علاوہ دو پائلٹ اور عملے کے پانچ ارکان سوار تھے۔
ان کی اکثریت کا تعلق انڈونیشیا سے تھا۔
بعض تفتیش کاروں نے کہا ہے کہ ممکنہ طور پر جب پائلٹ نے طوفان سے بچنے کے لیے تیزی سے بلندی پر جانے کی کوشش کی تو جہاز کا انجن بند ہو گیا اور وہ گرنا شروع ہو گیا۔
روئٹرز نے حکام کے حوالے سے خبر دی ہے کہ جہاز 32 ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کر رہا تھا اور اس نے خراب موسم سے بچنے کے لیے 38 ہزار فٹ کی بلندی پر جانے کی اجازت مانگی تھی۔
ایئر کنٹرول نے پائلٹ کو 34 ہزار فٹ تک جانے کی اجازت دی مگر پھر جہاز سے رابطہ منقطع ہو گیا۔
روئٹرز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ جہاز نے ’ناقابلِ یقین‘ تیزی سے اوپر چڑھنے کی کوشش کی، جو ایئربس A320 طیارے کی استعداد سے باہر تھا۔
بحیرۂ جاوا سے نکالی جانے والی لاشیں سورابایا لے جائی گئی ہیں جہاں ان کے لواحقین ان کی شناخت کرنے اور ڈی این اے کے نمونے دینے کے اکٹھے ہوئے ہیں۔