گھر کی تزئین آرائش و سجاوٹ ایک باقاعدہ فن ہے۔ اگر آپ گھر کی ہر چیز کو مناسب جگہ پر رکھیں گی اور وقت کی بہترین تقسیم کے ساتھ ترتیب اور نظم و ضبط سے ہرکام کریں گی تو گھر کے ساتھ ساتھ آپ کی شخصیت کو بھی وقت دینے کا موقع ملے گا۔ اکثر اوقات دیکھا گیا ہے کہ گھر میں اچانک کوئی مہمان آجائے تو بیشتر میزبان گھبرا جاتے ہیں کیونکہ ان کے گھر کا سامان بے ترتیبی سے پھیلا ہواہوتا ہے۔ڈرائنگ روم کے کشن اوندھے صوفوں کے ک
ارنرپر مٹی کی تہہ قالین پر ٹافیوں کے ریپرز اور اخبارات کا ڈھیر اور بستر پر دھلے ہوئے کپٹروں کا ڈھیر وغیرہ وغیرہ۔ اب یہ کوئی اچھی بات تو نہیں۔
مانا کہ ہر وقت’’الرٹ‘‘نہیں رہا جاسکتا۔ خاص طور پر جن کے بچے چھوٹے ہوں، ان کے لئے تو بہت ہی مشکل ہے۔ لہٰذا کو شش کریں کہ کم از کم ڈرائنگ روم کی اچھی صفائی کرکے اس کو لاک رکھیں۔ یا کم از کم ایسا انتظام کریں کہ بچے یا بڑے وہاں کوئی بے ترتیبی نہ کرپائیں۔ تاکہ اچانک آنے والے مہمانوں کے لئے گھر کا ایک کمرہ صاف ستھرا اور بیٹھنے کے لائق موجود ہو۔
اس کے علاوہ کچن اور باتھ روم تو خاص طور سے صاف ستھرے ہونے چاہئیں۔ مثل مشہور ہے کہ گھروالی کا سلیقہ اس کے باور چی خانہ اور غسل خانہ سے جھانکتا ہے۔ ویسے تو بیڈروم بھی نظر انداز نہیں کرنا چاہئے، مگر خیر آج کے دور میں ’’ماسی صاحب‘‘ گھر گھر کی ایک اہم ضرورت بن کر رہ گئی ہے۔ ماسی کا نہیں ہوتا، اس لئے اس کے کام میں وہ صفائی، سلیقہ اور محبت نہ ہوگی، جو آپ کے کام میں ہوسکتی ہے۔ لہٰذا اسیک تو ماسی کی نظر اس کو ڑے تک نہیں پہنچ سکتی۔ جو قالین اور الماریوں کے نیچے صوفوں اور پردوں کے پیچھے اور دردازوں کے کونوں میں موجودہ ہوتاہے۔ ہفتے ہم کم از کم ایک مرتبہ سارے پنکھے گھر کے جالے اور دیواریں ضرور صاف کریں۔ دیکھنے کی نگاہ رکھتے ہیں۔ وہ ایک نظر آپ پنکھے دروازوں کے ہینڈل، سوئن بورڈ کے بٹن، باتھ روم اور غسل خانے کی حالت دیکھ کر بتاسکتے ہیں خاتون خانہ کتنی سگھڑاورسیلقہ مند ہے۔ پھر گھر کی صفائی میں چھوٹی چھوٹی باتوں کا خیال رکھیں۔ کبھی کبھار مین گیٹ اور ڈوربیل کے سوئچ کو بھی صاف کردیا کریں۔ لائٹس کے اوپر جمی گرد کو بھی نگاہ میں رکھیں۔
باتھ روم روزانہ فینائیل اور واشنگ پاؤڈر سے دھوئیں۔ نالی میں ہر گز کوڑا نہ رہنے دیں صابن دانی پانی بہ بھر نے دیں۔۔۔۔کے نیچے سے پانی کے دھبے صاف کریں اور ہفتے میں کم از کم ایک مرتبہ باتھ روم کی دیواریں بھی دھوئیں۔کچن کی صفائی پر پورے گھر کی صحت کا دار ومدار ہوتا ہے۔ ایک عورت کو کچن کی مکمل نگراں بلکہ’’ملکہ عالیہ‘‘ کہا جائے تو بے جانہ ہوگا۔ کیونکہ کچن کی صفائی میں خاتون کی شخصیت کی عکاسی کرتی ہے۔
کچن صاف ہے تو اس کا مقصد ہے کہ گھروالی صفائی پسند ہے۔ اوون یا چولہا صاف رکھیں۔ اگر سالن یا دودھ وغیرہ گرجائے تو فوراً صاف کریں۔ کیبنٹ میں برتن، پلیٹیں، چمچے، پتیلیاں، مقرر جگہ پر ترتیب سے رکھیں تاکہ آپ کی غیر موجودگی میں کسی کو ڈھونڈنے میں پریشانی نہ ہو۔ مسالوں کے ڈبوں کو روزانہ گیلے اور پھر سو کھے کپٹرے سے صاف کریں۔ لال بیگ اور دوسرے کیڑے مکڑوں سے بچاؤ کے لئے کھانے پینے کی چیزوں کو کوکھلا نہ چھوڑیں کیبنٹ کی ہفتہ وار صفائی بھی لازمی طور پر کریں۔ ڈسٹ بن کو ڈھانک کر رکھیں اور کوڑے کی تھیلی ہمیشہ گرہ باندھ رکھیں۔ رات کو جھوٹے برتن یوں ہی نہ چھوڑیں۔ اگر دھونے کی ہمت نہ بھی ہو تو کم از کم ہڈیاں، چھلکے وغیرہ صاف کرکے ترتیب سے رکھیں۔ ورنہ کچن کے کیٹروں کو آپ خود موقع دیں گی۔سنک اور اس کی نالی کو چکنانہ رہنے دیں ہوسکے تورات کو سونے سے قبل تیز کھولتے پانی میں چند قطرے ڈیٹول ڈال کر نالی میں بہادیں۔
گھر صاف ستھرا ہوگا تو نہ صرف آپ کی صحت ٹھیک رہے گی۔ بلکہ آپ کی دیکھا گھر کے دیگر افراد اور بچے بھی صفائی کا خیال رکھیںگے آپ کو خوشی اور طمانیت کا احساس ہوگا۔ میاں صاحب بھی مسکراکر کر ستائش کریں گے۔ سسرال والے بھی خوش ہوں گے اور مہمان بھی آپ کے سلیقے سے متاثر ہوئے بنانہیں رہ سکیں گے۔