الجزیرہ کے صحافی پیٹر گریسٹا کے بھائیوں (اینڈریو دائیں) نے کہا ہے کہ مقدمہ شروع ہونے سے قبل مصری صدر کے پاس موقع ہے
مصر میں قید الجزیرہ کے صحافی پیٹر گریسٹا کے دو بھائیوں نے کہا ہے کہ وہ مصری صدر پر
زور ڈالیں گے کہ وہ انھیں ایک حکم نامے کے تحت رہا کر دیں۔
وہ صدر سے درخواست کریں گے کہ انھوں نے گذشتہ سال جو مصر میں قید غیرملکی افراد کو ملک بدر کرنے کا جو فرمان جاری کیا تھا اسے استعمال کریں۔
بھائیوں نے اس بات پر مایوسی کا اظہار کیا ہے کہ گریسٹا اور ان کے دو ساتھیوں کو جمعرات کو ہونے والی سماعت کے بعد رہا نہیں کیا گیا۔
ان تینوں صحافیوں کے خلاف الزام ہے کہ انھوں نے غلط خبریں پھیلائی تھیں۔
جمعرات کو ہونے والی سماعت کے بعد عدالت نے مقدمہ ازسرِنو چلانے کا حکم دیا، تاہم یہ فیصلہ صادر کیا کہ یہ تینوں ایک ماہ کے اندر شروع ہونے والے مقدمے تک جیل ہی میں رہیں گے۔
پیٹر گریسٹا، محمد فہمی اور بحر محمد دسمبر 2013 میں گرفتار ہونے کے بعد سے اب تک ایک سال جیل میں گزار چکے ہیں۔ انھیں ممنوعہ تنظیم اخوان المسلمین سے سازباز کے الزام میں سات سے لے کر دس سال سزائے قید سنائی گئی تھی۔
تینوں اصرار کرتے ہیں کہ وہ بےگناہ ہیں اور صرف رپورٹنگ کر رہے تھے۔
گریسٹا کے بھائی اینڈریو نے کہا کہ عدالت کے فیصلے کا مطلب یہ ہے کہ گریسٹا بےگناہ ہیں اور یہ صدر عبدالفتح السیسی کے لیے وقت ہے کہ وہ ’سامنے آئیں اور جو انھوں نے ماضی میں کہا تھا اس کی پاسداری کریں۔‘
پیٹر گریسٹا مصری جیل میں ایک سال سے زائد وقت گزار چکے ہیں
اس سے قبل صدر السیسی نے کہا تھا کہ ان صحافیوں پر مقدمہ چلانے کی بجائے انھیں ملک بدر کرنا چاہیے تھا۔
اینڈریو گریسٹا نے کہا: ’پیٹر کے لیے گھر لوٹنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ صدر ایک حکم نامہ جاری کریں اور ہمارے بھائی کو وطن واپس بھیج دیں۔‘
انھوں نے نشان دہی کی کہ مقدمہ شروع ہونے سے پہلے کا وقت صدر کے لیے یہ کام کر گزرنے کا اہم موقع ہے۔
گریسٹا خاندان کا کہنا ہے کہ اگرچہ انھیں جمعرات کے فیصلے سے مایوسی ہوئی ہے، تاہم یہ درست سمت میں اور اگلے بہتر نتیجے کی طرف قدم ہے۔
جمعرات کو چلنے والی مختصر سماعت کے بعد وکلائے صفائی کے مطابق استغاثہ نے تسلیم کیا کہ اس سے قبل دیے گئے فیصلے میں بڑے مسائل موجود تھے۔
2013 میں مصری فوج کی جانب سے سابق صدر محمد مرسی کا تختہ الٹنے کے بعد ان صحافیوں پر اخوان کی مدد کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
پیٹر گریسٹا کا تعلق آسٹریلیا سے ہے، اور وہ بی بی سی کے سابق نامہ نگار ہیں، جب کہ ان کے پروڈیوسر محمد فہمی کے پاس مصر اور کینیڈا کی شہریت ہے۔