بارہ بنکی(نامہ نگار)۔قانون بنانے کاکام پارلیمنٹ اوراسمبلی کاہے ۔ انھیں نظرانداز کرکے اجلاس کوملتوی کرکے آرڈیننس نافذ کرناآئین کے ساتھ دھوکہ ہے ۔ مرکزی کی کسان مخالف مودی حکومت جمہوریت کوختم کرنے پرآمادہ ہے ۔سرمایہ داروںکے دبائو کے سبب مودی حکومت کانکنی قانون ،ایٹمی توانائی قانون ،ریولوے قانون اورقومی شاہراہ قانون جیسے ۱۳مرکزی قوانین کو نئے آراضی تحویل قانون کے دائرے سے ختم کرنے پرآمادہ ہے ۔ملک کے کاشتکاربی جے پی حکومت کواس کاسخت جواب دیں گے ۔مذکورہ خیالات کااظہارقومی درج فہرست ذات واقوام قبائل کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹرپی ایل پنیانے مرکز کی مودی حکومت کے ذریعہ قانونی اداروںکے وقار کوختم کرتے ہوئے آرڈیننس نافذ کرنے اورقانون میں ترمیم کرنے پرشدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کیا۔ مسٹر پنیانے مرکزی حکومت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت نے پارلیمنٹ کااجلاس ختم ہونے کے بعدتین آرڈیننس جاری کرکے پارلیمنٹ اور آئین کے وقارکومجروح کیا۔ مسٹرپنیانے کہا کہ ملک کے کسانوںکے مفاد میں کانگریس نائب صدر راہل گاندھی وبی جے پی رہنمائوںکے ذریعہ آراضی تحویل بل پارلیمنٹ میں پاس ہوگیا تھا۔
میں بھی رکن پارلیمنٹ کے طورپراجلاس میں موجود تھا۔ مذکورہ قانون پربی جے پی نے بھی اتفاق کیاتھالیکن سرمایہ داروںکے دبائو کے سبب مودی حکومت نے ملک کی عدالت عظمیٰ کے فیصلے کونظراندازکرتے ہوئے آرڈیننس جاری کردیا۔ انھوںنے کہاکہ ملک کے کسانوں کے ساتھ ہی نہیں بلکہ آئین کے ساتھ کھلواڑ کرنے کوکانگریس پارٹی برداشت نہیں کرے گی اورسڑک سے لے کرپارلیمنٹ میں ایسے کسی بھی آرڈیننس کی مخالفت کرے گی کیونکہ یہ آرڈیننس عوام کے مفادمیں نہیں ہے جبکہ مودی حکومت نے عدالت عظمیٰ کی منشاپر سوالیہ نشان لگایا ہے ۔انھوںنے مطالبہ کیاکہ کاشت کاروںکے مفاد میں پارلیمنٹ میں منظور آراضی تحویل بل قانون کی صد فیصد تعمیل کرائیں اور کسان مخالف آرڈیننس کو فوری اثر سے واپس لیا جائے ۔