نئی دہلی۔اولمپک تمغہ فاتح سائنا نہوال وزارت کھیل کے قوانین کا حوالہ دے کر اس سال پدم بھوشن ایوارڈ کیلئے ان کی درخواست مسترد کئے جانے سے مایوس ہیں۔ہندوستانی بیڈمنٹن یونین( بائی) نے گزشتہ سال اگست میں وزارت کھیل کو سائنا کے نام کی سفارش کی تھی لیکن وزارت نے دو بار کے اولمپک تمغہ فاتح پہلوان سشیل کمار کو اس ایوارڈ کیلئے منتخب کیا ہے کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ وہ اس سے زیادہ اہل امیدوار ہیں۔سال 2010 میں پدم شری سے نوازا جانے کیلئے سائنا نے کہامیں نے سنا ہے کہ خاص معاملے کے طور پر سشیل کمار کا نام ایوارڈ کیلئے بھیجا گیا ہے جبکہ وزارت کھیل نے وزارت داخلہ کو میرا نام نہیں بھیجا ہے۔ وزارت کے ہدایات کہتے ہیں کہ دو پدم ایوارڈز کے درمیان میں پانچ سال کا فرق ہونا چاہئے۔ اس لئے اگر وہ اس کا نام بھیج سکتے ہیں تو انہوں نے میرے نام کی سفارش کیوں نہیں کی، میں نے پانچ سال کا وقت مکمل کر لیا ہے۔ مجھے برا لگ رہا ہے۔چوبیس سالہ سائنا نے دعوی کیا کہ گزشتہ سال اسی بنا پر ان کی درخواست مسترد کر دی گئی تھی لیکن اس سال وزارت نے سشیل کے نام کی سفارش کرنے کا فیصلہ کیا جبکہ اس نے پانچ سال کے فرق کا اصول مکمل نہیں کیا۔
سشیل کو 2011 میں پدم شری ایوارڈملا تھا۔سائنانے پوچھاگزشتہ سال جب میں نے پدم بھوشن کیلئے اپنی فائل بھیجی تھی تو وزارت نے کہا تھانہیں سائنا تم اس سال درخواست نہیں کر سکتی کیونکہ تم نے اس کیلئے پانچ سال پورے نہیں کئے ہیں۔اس لئے میں نے اس بار ایوارڈز کیلئے دوبارہ درخواست دی۔ تو پھر اس کے بعد میرے نام کی سفارش کیوں نہیں کی گئی۔انہوں نے کہا2010 کے بعد میں نے دولت مشترکہ کھیلوں میں طلائی تمغہ، بیڈمنٹن میں پہلا اولمپک تمغہ، کریئر کی بہترین دوسری رینکنگ اور کافی سارے سپر سیریز خطاب جیتے اس لئے مجھے لگتا ہے کہ میں بھی حقدار تھی۔
لیکن اگر ایسے میں بھی نام نہیں بھیجا جاتا کو برا لگتا ہے۔سائنا نے کہامیں اعلی افسران کے ساتھ کل بات کی۔ انہوں نے کہا کہ سشیل کا نام پہلے ہی بھیجا جا چکا ہے۔ میں صرف ان سے اس معاملے پر غور کرنے کی اپیل کر سکتی ہوں۔ اگر ہم دونوں کو انعام مل سکتا ہے تو اچھا رہے گا۔ اگر اس کا نام خاص معاملے کے طور پر بھیجا جا سکتا ہے تو میرا نام کیوں نہیں بھیجا گیا کیونکہ اگر وہ قوانین کے مطابق بھی چلتے تو میرا نام بھیجا جانا چاہئے تھا۔ سائنا نے کہا کہ اگر ان کو اور سشیل دونوں کو انعام ملتا ہے تو انہیں خوشی ہوگی۔ انہوں نے کہاسشیل عظیم کھلاڑی ہے لیکن تمغہ تو تمغہ ہوتا ہے۔ ہم دونوں نے اولمپک میں تمغہ جیتے ہیں۔ اگر انہیں اس خاص معاملے کے طور پر ایوارڈ دینا تھا تو وہ 2012 اولمپکس کے بعد ایسا کر سکتے تھے۔ وہ اب ایسا کیوں کر رہے ہیں۔ میں مایوس ہوں۔