کٹھمنڈو، 26 نومبر:یونائٹیڈ کمیونسٹ پارٹی آف نیپال(ماونواز) نے نئے آئینی سبھا اور حکومت میں شمولیت کے لئے اتفاق رائے کی سیاست کی شرط رکھی ہے۔ پارٹی نے کہا ہے کہ اتفاق رائے کی سیاست کو یقینی بنانے کے لئے آئین میں ترمیم کی جانی چاہئے۔ماونواز پارٹی کا کہنا ہے کہ سیاسی پارٹیاں اس طرح کی سیاست کے لئے 2006 میں رضامند ہوئی تھیں۔ اس وقت یہ بھی مفاہمت ہوئی تھی کہ اس طرح کی سیاست کو یقینی بنانے کے لئے 2007 میں عبوری آئین کی دفعہ ۔38 میں ترمیم کی جانی چاہئے۔سال 2008 کے آئینی سبھا کے انتخابات کے بعد پارٹیوں نے دفعہ ۔38 میں ترمیم کرکے یہ التزام کیا تھا کہ اگر اتفاق رائے نہ ہوسکے تو اکثریت والی پارٹی کو حکومت سازی کا موقع دیا جانا چاہئے ۔ اتفاق رائے کا یہ مطلب ہے کہ حکومت سازی سمیت تمام فیصلے اتفاق رائیسے کئے جائیں۔
ماونوازوں کی پارٹی کی مرکزی کمیٹی کی میٹنگ کے بعد پارٹی نے کہا کہ اتفاق رائے کی آئینی ذمہ داری کا احترام کرکے ہی ایک سال کے اندر نیا آئین بنایا جاسکتا ہے۔19 نومبر کو منعقدہ آئینی سبھا کے انتخابات میں ماونوازوں کی پارٹی کو صرف 26 سیٹیں ملی ہیں اور وہ نیپالی کانگریس اور کمیونسٹ پارٹی آف نیپال (مارکسی ۔ لیننی ) کے بعد تیسرے مقام پر ہے۔پارٹی کے ترجمان اگنی سپکوٹا نے کہا کہ اگر دوسری پارٹیاں ترقی رخی آئین بنانے کے لئے عہد کی پابند ہیں تو انہیں اتفاق رائے کی التزام سے گریز نہیں کرنا چاہتے۔نیپالی کانگریس اور یونائٹیڈ کمیونسٹ پارٹی آف نیپال ، (مارکسی۔ لیننی) نے حکومت کے قیام کے لئے آئینی ترمیم کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اصولی نظریے سے متفق ہیں۔