مظفرنگر(نامہ نگار)اعلیٰ رسوخ والے لوگ ہی اب ریاست میں اسلحہ کالائسنس پاسکیںگے ۔ہائی کورٹ کی سفارشوں کے بعد ریاستی حکومت نے جوگائڈ لائن اسلحہ لائسنس جاری کرنے کیلئے اضلاع کوبھیجی ہے اس پرنظرڈالی جائے تواسلحہ لائسنس عام آدمی کے لئے اب ٹیڑھی کھیربن کررہ جائے گا۔ جن لوگوں کاتعلق حکومت میں بیٹھے اعلیٰ افسران اور برسراقتدار لیڈروںسے ہے وہی لوگ اب لائسنس پراپنا حق رکھ پائیں گے۔
یہاں تک کہ آدھار کارڈ نہیں ہے تو اسلحہ لائسنس نہیں بنے گا۔ اس کے علاوہ اسلحہ لائسنس جاری کرنے کیلئے ضلع کے ساتھ ہی منطقائی ریاست سطح پربھی سینیئر آئی اے ایس اورآئی پی ایس افسروں کی کمیٹیاں تشکیل کردی گئی ہیں۔ رائفل کالائسنس ڈی ایم نہیںدے پائیں گے۔بلکہ کمشنر کی صدارت میں تشکیل کمیٹی اس لائسنس کوجاری کرے گی۔ پولیس کپتان خود جانچ کر منظوری دیںگے کہ درخواست دہندہ کو اسلحہ چلانا آتا ہے ضلع سطح پرکلکٹر کارتوس نہیں بڑھاسکیںگے ۔بلکہ اس کی منظوری انتظامیہ دے گا۔ کارتوس بڑھانے کاکام انتظامیہ نے اپنے ہاتھوںمیں لے لیا ہے ۔ دراصل اسلحہ لائسنس کو لے کر ہائی کورٹ میں جتندرسنگھ نامی شخص نے عرضی داخل کی تھی ۔ جس پرسنوائی کے دوران ہائی کورٹ نے اترپردیش حکومت کو ہدایت جاری کی تھی۔ پولیس سے زیادہ اسلحہ لائسنس عوام کے پاس ہونے کی وجہ سے ریاست میں سلامتی کوخطرہ ہونے کی بات کہی گئی تھی۔ جس کے بعد ہائی کورٹ نے یہ حکم جاری کیا جس کے بعد ریاستی حومت نے بھی ان سفارشوں کواپنے علم میںلیا۔ ضلع ، منطقہ اور ریاست گیرپیمانے پرکمیٹیاں تشکیل کردی گئیں۔ ضلع سطح پرڈی ایم اورایس ایس پی پہلا لائسنس تبھی دے پائیں گے جب وہ یہ طے کرلیں کہ درخواست دہندہ کو اسلحہ چلاناآتا ہے ،اس کی شبیہ ٹھیک ہے ،اس پرکوئی سرکاری بقایا نہیں ہے، اس کی مالی حالت ایسی ہے کہ وہ اسلحہ خرید کراپنے پختہ مکان میں رکھ سکے ۔دوسرا لائسنس ڈی ایم ایس ایس پی کی منظوری کے ساتھ منطقہ پرجائے گا۔
جہاں کمشنر ، ڈی ایم ، ایس ایس پی اور ڈی آئی جی کی مشترکہ کمیٹی اس پرفیصلہ لے گی۔ تیسرے لائسنس کے خواہش مندوں کوجھٹکالگے گا ان چاروںافسروںکی کمیٹی کی منظوری کے بعدریاستی سطح پرداخلہ سکریٹری ، پولیس انسپکٹر جنرل جرائم، پولیس انسپکٹر جنرل نظم ونسق اور چیف سکریٹری کی کمیٹی اسے جاری کرے گی۔ رائفل کالائسنس چاہئے توپہلا لائسنس بھی ڈی ایم جاری نہیںکرپائیں گے۔ بلکہ اس کیلئے کمشنر کی کمیٹی کواختیار دے دیاگیا ہے ۔اگرکسی کے پاس آدھار کارڈ نہیں ہے تو وہ درخواست ہی نہیں دے پائے گا۔ فنگر پرنٹ کو لازمی کردیا گیا ہے یہاں تک کہ اسلحہ لائسنس کی تجدید کاری میںبھی آدھار کارڈا ور فنگر پرنٹ کے ساتھ تھانے کی اس روپورٹ کوبھی لازمی کردیا ہے جس میں تھانے دارلکھ کردیں گے کہ درخواست کنندہ کو اسلحہ چلانا آتا ہے ۔ ۶۵
برس کے شخص کااسلحہ لائسنس کی تبھی تجدید کاری ہوگی جب سی ایم او اس بات کی سند دیںگے کہ وہ پوری طرح صحت مندہیں۔۶ماہ کے اندر اسلحہ نہ خریدنے والے لائسنسن حاملین کے اسلحہ لائسنس منسوخ کردیے جائیں گے ۔ سیف کسٹڈی میں اسلحہ رکھنے والے لوگوںکوسوروپے کاچالان فارم جمع کرانا ہوگا۔ کل ملاکر ہائی کورٹ کے احکام پرحکومت نے اسلحہ لائسنس کی خواہش رکھنے والے لوگوں کے ارمانوں پرپانی پھیر دیاہے۔کیونکہ آسانی سے یہ خانہ پوری عام باشندہ پوری نہیں کرپائے گا۔ ایسے میں اعلیٰ رسوخ والے ہی اسلحہ لائسنس حاصل کرسکیںگے۔درمیان درجہ کے لوگ اسلحہ لائسنس سے دور ہی رہیں گے ۔