امریکہ میں گذشہ سال نومبر میں منعقد ہونے والے وسط مدتی صدارتی انتخابات میں رپبلکن جماعت نے سینیٹ میں اکثریت حاصل کر لی تھی جبکہ ان کو ایوان نمائندگان میں پہلے سے ہی اکثریت حاصل تھی
امریکہ میں رپبلکن جماعت سے تعلق رکھنے والے جان بینر دوسری بار سپیکر کا عہدہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں جبکہ رپبلیکنز نے گذشتہ آٹھ سالوں
میں پہلی بار کانگریس کے دونوں ایوانوں کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔
جان بینر کو اس وقت اپنی جماعت کے قدامت پسند رہنماؤں کی جانب سے چیلنج کا سامنا کرنا پڑا جب 25 رپبلکنز نے سپیکر کے لیے ہونے والے انتخاب میں ان کے خلاف ووٹ دیا۔
کانگریس کے دونوں ایوانوں میں اکثریت حاصل کرنے کے بعد رپبلیکنز کی پہلی ترجیح ’کی سٹون ایکس ایل‘ نامی ایک پائپ لائن منصوبے کی منظوری ہو گی۔
خیال رہے کہ امریکہ میں گذشہ سال نومبر میں منعقد ہونے والے وسط مدتی صدارتی انتخابات میں رپبلکن جماعت نے سینیٹ میں اکثریت حاصل کر لی تھی جبکہ ان کو ایوان نمائندگان میں پہلے سے ہی اکثریت حاصل تھی۔
رپبلیکنز صدر اوباما کی جانب سے ملک میں امیگریشن پالیسی پر ایک انتظامی حکم نامے اور کیوبا پر امریکی پالیسی میں بڑی تبدیلی کے حالیہ اقدامات پر ناراض ہیں۔
امریکی سینیٹ میں نئے اکثریتی رہنما مچ میکونل نے کہا ہے کہ سخت وقت ہمارا انتظار کر رہا ہے لیکن میں اس بارے میں واقعی بہت پر امید ہوں کہ ہم کیا حاصل کر سکتے ہیں۔
ایوان نمائندگان میں اکثریت حاصل کرنے والی رپبلکن جماعت کی پہلی ترجیح کی سٹون ایکس لائن پائپ لائن منصوبے کی منظوری ہو گی۔
اگرچہ رپبلکن جماعت کے پاس سینیٹ میں اس بِل کو منظور کروانے کے لیے اکثریت ہے تاہم وائٹ ہاؤس نے منگل کو ایک بیان میں کہا ہے کہ اگر یہ بِل صدر اوباما کے پاس آیا تو وہ اسے ویٹو کر دیں گے۔
خیال رہے کہ امریکی صدر براک اوباما گذشتہ چھ سالوں میں اس بِل کو اپنے خصوصی اختیارات استعمال کرتے ہوئے دو بار ویٹو کر چکے ہیں۔ اور انھوں نے کہا ہے کہ کانگریس کے دونوں ایوانوں میں رپبلیکنز کا کنٹرول ہونے کے بعد وہ اگر یہ بل ان کے پاس آیا تو وہ اسے دوبارہ ویٹو کریں گے۔