سڈنی۔ محمد سمیع اگرچہ پانچ وکٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہوں لیکن اس ہندوستانی فاسٹ بولر نے آج کہا کہ یہاں سپاٹ پچ پر گیند بازی کرنا مشکل ہے اور چوتھے اور آخری کرکٹ کی پہلی اننگز میں آسٹریلیا کے خلاف پہلی اننگز میں 572 رنز دینے کیلئے ٹیم کے گیند بازوں کی تنقید نہیں کی جانی چاہئے۔سمیع نے 112 رن دے کر پانچ وکٹ حاصل کئے لیکن اس کے باوجود آسٹریلیا نے سات وکٹ پر 572 رن پر اننگز ڈکلیئر کرکے بہت بڑا اسکور کھڑا کیا۔ہندوستان نے اس کے بعد دن کا کھیل ختم ہونے تک ایک وکٹ پر 71 رنز بنائے۔سمیع نے کہا تیز گیند بازوں کیلئے فلیٹ پچ پر گیند بازی کرنا مشکل ہوتا ہے۔
لائن اور لینتھ برقرار رکھنا اہم ہے۔ جب بلے بازوں کیلئے شاٹ کھیلنا آسان ہو جاتا ہے تو ہمارے لئے یہ مشکل ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا یہ کہنا صحیح نہیں ہے کہ ہم جدوجہد کر رہے تھے۔ اگر وہ 450 سے زیادہ رنز بنا رہے ہیں تو ہم بھی 400 سے زیادہ رنز بنا رہے ہیں۔ کافی زیادہ فرق نہیں ہے۔ میں صرف اتنا کہوں گا قسمت ساتھ نہیں ہے۔سمیع نے کہاآسٹریلیائی گیندباز اپنے گھریلو میدانوں پر بولنگ کر رہے ہیں اس لئے وہ یہاں کے حالات کے عادی ہیں اور انہیں پتہ ہے کہ کس لائن اور لینتھ کے ساتھ گیند بازی کرنی ہے۔ ہم نے بھی ایسا ہی کرنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے اچھی بلے بازی کی۔بھونیشور کمار ٹخنوں کی چوٹ پر قابو پانے کے بعد سیریز میں اپنا پہلا ٹسٹ کھیلے لیکن انہوں نے بغیر وکٹ حاصل کئے 122 رن خرچ کر ڈالے۔ پہلے دو دن زیادہ تر وقت ان کی رفتار بھی کم رہی لیکن سمیع نے اس بات سے انکار کیا کہ ان کا ساتھی فاسٹ بولر میچ فٹ نہیں تھا۔انہوں نے کہاٹیم کو منتخب صرف فٹنس کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔
آپ نے دیکھا ہوگا کہ آغاز سے ہی وہ کافی تیز گیند پھینک والا بولر نہیں ہے۔ وہ لائن اور لینتھ کے ساتھ گیند بازی کرتا ہے اور سوئنگ پر انحصار رہتا ہے۔ یہ اتنا سست وکٹ ہے اور اگر آپ کو تیزی سے اس کا اندازہ کرتے ہو تو اس کی دیکھ بھال پر سوال اٹھانا مناسب نہیں ہے۔سمیع سے جب یہ پوچھا گیا کہ مسلسل کرکٹ کی وجہ کیا کھلاڑیوں کو ابھرنے کا کافی وقت نہیں مل رہا تو انہوں نے کہا آپ دیکھ رہے ہیں کہ آج کل کتنے میچ ہو رہے ہیں۔ ہمارے پاس اس بارے میں سوچنے کیلئے وقت نہیں ہے۔ ہم جس بھی شکل میں کھیلیں اسی کے مطابق اپنی گیند بازی پر کام کرنے لگتے ہیں اور اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ہم سفید گیند سے کھیل رہے ہیں یا سرخ گیند سے۔اس تیز گیند باز کو ہندوستان کی 15 رکنی ورلڈ کپ ٹیم میں بھی جگہ ملی ہے۔ اور انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا کے خلاف موجودہ ٹسٹ سیریز اور پھر آئندہ سہ رخی ون ڈے سریز سے ورلڈ کپ کی تیاری میں مدد ملے گی۔