شدت پسند تنظیم دولت اسلامی کی جانب سے انیٹر نیٹ پر پوسٹ کیے گئے بیانات میں عرب ملک تیونس سے تعلق رکھنے والے دو یرغمالی صحافیوں سفیان الشورابی اور نذیر القطاری کے سرقلم کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق دولت اسلامی کے لیبیا کے شہر برقہ میں قائم گروپ کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائیٹس پر تصاویر اور بیان پوسٹ کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جنگجوئوں نے ایک ماہ سے زیرحراست دو تیونسی صحافیوں کو قتل کردیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی’اے ایف پی‘ نے بھی داعشی جنگجوئوں کے ہاتھوں دو تیونسی صحافیوں کے قتل کی تصدیق کی ہے اور بتایا ہے کہ دولت اسلامی کے
لیبیا میں سرگرم گروپ نے تیونسی صحافیوں کے سرقلم کیے ہیں۔
جہادیوں کے زیراستعمال ایک ویب سائٹ پر مبینہ طورپر مقتول صحافیوں کی تصاویر کے ساتھ داعش کا ایک بیان بھی پوسٹ کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ دین کے دشمن اور فساد پھیلانے والے ابلاغی اداروں کے صحافیوں کے خلاف اسلام کی شرعی حد نافذ کی جاتی ہے۔
انٹرنیٹ پر پوسٹ کی گئی تصاویر میں تیونس کے’فرسٹ ٹی وی ’ کے نامہ نگار’’ الشورابی اور اس کے معان فوٹوگرافر نذیر الکتاری کو مسلح نقاب پوش جنگجوئوں کے نرغے میں دکھایا گیاہے۔ ان دنوں صحافیوں کو گذشتہ برس ستمبر میں لیبیا میں داعشی جنگجوئوں نے یرغمال بنا لیا تھا۔
تین ستمبر2014ء کو اغواء کے بعد انہیں سات دن تک حراست میں رکھا گیا تھا۔ آٹھویں دن انہیں چھوڑ دیا گیا اور ساتھ ہی داعشی جنگجوئوں کی طرف سے انہیں چوبیس گھنٹوں کے اندر اندر ملک چھوڑنے کا حکم دیاگیا تھا۔ ملک چھوڑنے کی ڈیڈ لائن ختم ہوتے ہی انہیں دوبارہ اغواء کرلیا گیا تھا۔
کسی آزاد ذرائع سے صحافیوں کے قتل کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔ تیونسی اور لیبی سیکیورٹی حکام نے بھی داعش کے اس بیان پر کوئی رد عمل ظاہر کرنے سے معذرت کی ہے۔ لیبیا کے ایک سیکیورٹی عہدیدار نے پہلی بار داعش کے ہاتھوں الشورابی اور القطاری کے اغواء کی تصدیق کی تھی تاہم دوسری بار گرفتار کے بارے میں لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔