گذشتہ دنوں ایئر ایشیا کے حادثے کا شکار طیارے کا عقبی حصہ پانی سے باہر نکالا گیا تھا لیک
ن بلیک باکس اس میں نہیں تھا
انڈونیشیا میں حکام کا کہنا ہے کہ غوطہ خوروں نے ایئر ایشیا کی پرواز کیو زیڈ 8501 کے بلیک باکس کو نکال لیا گیا ہے۔
انڈونیشیا کی سرچ اور ریسکیو ایجنسی کے سربراہ بامبانگ سوئلسٹیو نے کہا کہ غوطہ خوروں کی ٹیم ابھی بھی دوسرے آلے کی تلاش میں ہے جس میں کوک پٹ کی آوازین ریکارڈ ہوتی ہیں۔
ایئر ایشیا کا یہ جہاز جس پر 162 افراد سوار تھے، 28 دسمبر کو انڈونیشیا کے شہر سورابایا سے سنگاپور جاتے ہوئے خراب موسم میں گر گیا تھا اور یہ اب جاوا سمندر میں 30 میٹر کی گہرائی میں پڑا ہوا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ بہت سی لاشوں کو نکال لیا گیا ہے تاہم بہت سی لاشیں ابھی ملبے میں ہی پھنسی ہوئی ہیں۔
بلیک باکس کی دستیابی سے یہ امید کی جا رہی ہے کہ طیارے کو پیش آنے والے حادثے پر روشنی پڑے گي۔
بامبانگ نے دارالحکومت جکارتا میں اخباری نمائندوں کو بتایا: ’قومی ٹرانسپورٹی سیفٹی کمیٹی کے سربراہ کی جانب سے صبح سات بج کر 11 منٹ پر مجھے یہ اطلاع ملی کہ ہم بلیک باکس یعنی فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر کا کچھ حصہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔‘
ایئر ایشیا کا جہاز 28 دسمبر کو انڈونیشیا کے شہر سورابایا سے سنگاپور جا تے ہوے خراب موسم میں لاپتا ہوگیا تھا اور اب اس کا ملبہ 30 میٹر گہرے سمندر میں پڑا ہے
انھوں نے مزید کہا: ’ہمیں ابھی بھی جس چیز کی تلاش ہے وہ کاک پٹ وائس ریکارڈر ہے۔‘
واضح رہے کہ بلیک باکس عام طور پر طیارے کے عقبی حصے میں نصب ہوتا ہے۔ انھیں اس طرح بنایا جاتا ہے کہ یہ حادثے میں محفوظ رہے اور پانی میں بھی محفوظ رہ سکے اور کم از کم ایک مہینے تک یہ وہاں سے سگنل دیتا رہے۔
گذشتہ دنوں ایئر ایشیا کے حادثے کا شکار طیارے کا عقبی حصہ پانی سے باہر نکالا گیا تھا لیکن بلیک باکس اس میں نہیں تھا۔
خیال رہے کہ سمندر سے لاشیں نکالنے کا سلسلہ ابھی جاری ہے اور اب تک امدادی کارکن 48 لاشیں نکال چکیں ہیں۔
جہاز کے گرنے کی وجہ تو ابھی معلوم نہیں ہوسکی مگر پائلٹ نے خراب موسم کے باعث پرواز کا راستہ تبدیل کرنے کی درخواست کی تھی۔