لکھنؤ:موہن لال گنج کے رہنے والے دو لوگوں نے کسی طرح زمین فروخت اور لوگوں سے قرض لے کر اپنے بچوں کے سنہرے مستقبل کیلئے ایک مشتبہ دلال کی مدد سے انجینئرنگ کالج میں داخلہ دلایا۔ ان لوگوں نے دلال کو ہی بچوں کی فیس جمع کرنے کیلئے دی۔ اس نے بچوں کی فیس کالج میں جمع نہ کرتے ہوئے رقم ہڑپ کر لی۔ کالج انتظامیہ سے جب فیس جمع کرنے کا خط ملا تو واقعہ کا پتہ چلا۔ متاثرین اب انصاف کی آس میں در در کی ٹھوکریں کھا رہا ہے۔ دوشنبہ کو ان لوگوں نے ایس ایس پی رہائش گاہ پہنچ کر انصاف کا مطالبہ کیا۔
واضح ہو کہ موہن لال گنج کے مئو گاؤں کے رہنے والے وریندر بھاردواج مزدوری اور ویشنو دیو سائیکل کا پنچر بنا کر اپنے کنبہ کا پیٹ پالتے ہیں۔ دونوں نے بچوں کو پڑھا لکھا کر بڑا آدمی بنانے کا خواب دیکھا ۔
وریندر نے بتایا کہ سال ۲۰۱۱میں انہوں اپنے بڑے بیٹے آشی و چھوٹے بیٹے ابھشیک کا داخلہ ۲۰۱۳ میںجانکی پورم توسیع میں رہنے والے ایک دلال کے ذریعہ بارہ بنکی کے شیر ووڈ کالج آف انجینئرنگ میں کرایا تھا وہیں ویشنو دیو نے اپنے بیٹے بھیم کا داخلہ اسی دلال کی مدد سے ہی بنسل انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈ ٹکنالوجی میں کرایا تھا۔ ان لوگوںنے دلال کو ہی فیس کئی قسطوں میں کالج میں جمع کرنے کیلئے دی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ آشی کا انجینئرنگ کی تعلیم کا آخری سال ہے۔
کالج انتظامیہ نے کچھ دن قبل وریندر کو فیس جمع کرنے کیلئے خط بھیجا تھا۔ کالج سے فیس بقایہ کا خط ملنے پر اس نے کالج جا کر معلوم کیا تو پتہ چلا کہ آشی کی فیس صرف دوسال کی جمع کی گئی ہے۔ اس کے بعد ویشنو دیو بھی دیگر بچوں کی فیس کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کیلئے بنسل انسٹی ٹیوٹ پہنچا تو پتہ چلا کہ دونوں طلباء کی صرف رجسٹریشن فیس جمع کی گئی ہے۔ یہ لوگ ملزم دلال کے گھر پہنچے تو اس نے ان لوگوں کے ساتھ گالی گلوچ کرتے ہوئے بھگا دیا۔ متاثرین اس معاملہ کی شکایت لے کر تھانے پہنچے تو پولیس نے ان لوگوں کی کوئی مدد نہیں کی۔دوشنبہ کو ٹھگی کا شکا رہوئے لوگوںنے ایس ایس پی کی رہائش گاہ پہنچ کر انصاف کی درخواست کی ہے۔