70 اور 80 کے دہے میں بھی ہندی فلم انڈسٹری پر خان برادرس کا زبردست اثر اور دبدبہ رہا ہے اور یہ خان اسٹارس تھے۔ فیروز اور سنجے خان فیروز خان نے تو ہندی فلموں کے مزاج کو بدلا اور فلموں کو جدیدیت کی راہ دکھائی۔ انہوں نے بحیثیت ایکٹر پروڈیوسر ڈائرکٹر شائقین کو کئی میوزیکل سوپر ہٹ فلمیں دیں۔ وہیں ان کے چھوٹے بھائی سنجے خان نے بھی فلمسازی و اداکاری کی ایک تاریخ بنائی اور اس وقت پہلی بار کثیر لاگت سے ٹیپو سلطان جیسا تاریخ ساز ٹی وی سیریل بنایا جس کی شوٹنگ کے دوران بنگلور میں انہیں ایک بھیانک آگ ک
ے حادثہ کا شکار ہونا پڑا جس میں کئی جانیں گئیں کروڑہا روپیوں کا نقصان ہوا وار وہ خود بھی موت کو قریب سے دیکھ کر زندگی کی طرف لوٹ آئے۔ اسی جیالے فلمساز کے فرزند ہیں زاہد خان، انہوں نے سال 2003ء میں فلم چرالیا ہے تم نے‘‘ سے اپنے ایکٹنگ کیریئر کا آغاز کیا پھر 2004ء میں انہوں نے شاہ رخ خان کے ساتھ فلم ’’میں ہوں نا‘‘ میں کام کیا۔ یہ ان کے کیریئر کی سب سے بڑی ہٹ ثابت ہوئی۔ انہیں 2005ء میں اس فلم کے لئے بہترین معاون اداکار کا فلم فیر ایوارڈ بھی دیا گیا۔ اس سال ان کی ایک ساتھ چار فلمیں وعدہ، شبد، دس اور شادی نمبر ون ریلیز ہوئیں اور 2006 ء میں انہوں نے سہیل خان کی ملٹی اسٹارز ایکشن فلم فائٹ کلب کی پھر 2007ء میں دس کے سیکویل کے طور پر بنائی گئی انوبھو سنہا کی کیش آئی سال 2008ء انہوں نے اپورو لاکھیا کی مشن استنبل کی اور اسی سال سلمان خان اور کیٹرینہ کیف کے ساتھ یووراج کی پھر ان کی فلم بلو آئی جو انڈرورلڈ ایکشن تھرلر تھی۔ زاہد خان رنبیر کپور اور پرینکا چوپڑہ اسٹار انجانا انجانی کے مہمان رول میں دکھائی دیئے۔ سال 2011ء میں زاہد خان نے دیامرزا ساحل سانگھا کے ساتھ مشترکہ طور پر فلم پروڈکشن ہاوز کا قیام عمل میں لایا اور اپنے بینر بارن فری انٹرٹینمنٹ پر ’’لوبریک اسپس زندگی‘‘ بنائی لیکن اسے عوام کا کچھ خاص اسپانس نہ مل سکا۔ سال 2012ء میں زاہد نے انیل کپور اور اجئے دیوگن کے ساتھ فلم تیز کی اس کے بعد دوسال کے وقفہ کے بعد وہ کامیڈی فلم ’’شرافت گئی تیل لینے‘‘ میں آرہے ہیں۔ اس فلم کے پرموشن کے لئے حیدرآباد آنے پر زاہد خان نے سیاست کے لئے انٹرویو دیا جس کا اقتباس یہاں پیش ہے۔
س : ایسی کیا بدمعاشیاں کی گئی ہے کہ اس فلم کا ٹائیٹل ’’شرافت گئی تیل لینے‘‘ رکھا گیا ہے؟
ج : یہ ایک زبردست کامیڈی فلم ہے جس میں خوب مستی ہے۔ اس فلم کی کہانی عام شائقین کے ارد گرد پیش آنے والے واقعات کو دکھائے گی جس میں میرا کردار کافی فنی ہے بلکہ اس فلم کا ہر کردار عوام کو لبھائے گا۔ میرا ماننا ہے کہ اس فلم کے ذریعہ میری شاندار واپسی ہو رہی ہے۔
س : آپ نے 11 سال فلمی کیریئر میں صرف 17 فلمیں ہی کی ہیں کیوں؟
ج : یہ بات سچ ہے کہ اتنے وقت میں مجھے اور بھی فلمیں کرنی چاہئے تھی لیکن کیریئر کی شروعات میں، میں نے تھوڑا سنبھل کر قدم آگے بڑھایا ہے۔ اس کا مجھے نقصان بھی ہوا ہے۔ فلم ناکام ہویا کامیاب مجھے فلمیں کرتے رہنا چاہئے تھا۔
س : دو سال کے وقفہ کے بعد آپ کی یہ فلم ریلیز ہو رہی ہے تو کیسا لگ رہا ہے؟
ج : تازہ دم ہوکر واپس ہو رہا ہوں اچھا لگ رہا ہے، کچھ نئے امیج کے میں آنا چاہتا تھا اور اس فلم سے مکمل کامیڈی کرتا نظر آؤں گا۔ یہ میری سولو فلم ہے اور توقع ہے کہ لوگ فلم کے ساتھ ساتھ مجھے بھی پسند کریں گے۔ اب میں پہلے سے بہتر ہوں اس کے ساتھ ہی اور بھی فلموں کے آفرز میرے پاس آئے ہیں اور ان میں بیشتر اچھے ہیں۔
س : آگے آپ کس طرح کی فلمیں کرنا چاہتے ہیں؟
ج : میں اب بالکل تیار ہوں کامیڈی رول کرنا اچھا لگتا ہے لیکن اس سے ہٹکر بھی کچھ مل جائے تو ان کے بارے میں بھی غور کروں گا میں امیج بدل بدل کر فلمیں کرنا چاہتا ہوں۔
س : آپ کے والد سنجے خان نے کامیاب فلمیں پروڈیوس اور ڈائرکٹ کی ہیں۔ مستقبل میں کیا آپ بھی ارادہ رکھتے ہیں؟
ج : ارادہ ہے لیکن ابھی فی الحال ایکٹنگ کیریئر پر ہی توجہ دینا چاہتا ہوں۔ ابھی میری کوئی بڑی عمر نہیں ہے۔ مجھے پروڈکشن اور ڈائرکشن تک جانے کے لئے بہت وقت ہے، کئی فلمیں ہیں جنہیں مجھے کرنا ہے لیکن اتنا ضرور ہے کہ مجھے فلم پروڈکشن اور ڈائرکشن میں بھی آنا ہے۔
س : سنجے خان نے ٹیپو سلطان جیسا تاریخی سیریل بنایا ہے ٹی وی کے لئے آپ کیا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں؟
ج : واقعی ٹی وی عوام تک رسائی کا آسان ذریعہ بن چکا ہے کہ اور میں بھی چاہتا ہوں کہ ٹی وی کے ذریعہ کچھ کروں میں بھی سیریل پروڈکشن کی شروعات کا ارادہ رکھتا ہوں کیونکہ آج ہر کوئی ٹی وی کا رخ کررہا ہے۔ سیریلس اور شوز کے ذریعہ بہترین پروگرامس پیش کئے جارہے ہیں اور میں بھی جلد ہی اس فہرست میں شامل ہو جاؤں گا۔
س : آپ نے اپنے کیریئر میں کچھ بے تکی فلمیں بھی کی ہیں جن میں آپ کے کرداروں پر بہت نکتہ چینی ہوئی کیا ان فلموں کو کرنے کا آج افسوس ہوتا ہے؟
ج : نہیں مجھے کوئی افسوس نہیں ہے بلکہ ان فلموں سے تو میرے کیریئر کو کافی فائدہ ہی ہوا میں سمجھتا ہوں کہ ان فلموں میں جس طرح سے مجھے رول سنایا گیا تھا اس طرح سے اسے پیش نہیں کیا گیا۔ سچ کہتا ہوں کہ اس کا مجھے کوئی افسوس نہیں ہے کیونکہ نئے اداکاروں کے ساتھ تو ہمیشہ ایسا ہوتا ہی ہے فلمیں چلے یا نہ چلیں لیکن مجھے بڑے بڑے قابل فلمسازوں اور ہدایتکاروں کے ساتھ کام کرنے کا تجربہ حاصل ہوا۔
س : کیا فلموں کی ناکامی کسی اداکار کے لئے پروفیشنلی ایک دھکہ نہیں ہے؟
ج : میں اپنی فلموں کو کسی بھی طرح ناکام نہیں مانتا کیونکہ ان فلموں کو کرنے کے لئے مجھے کافی اچھے تجربات ہوئے۔
س : نئی امید کے ساتھ آپ پھر سے فلموں میں آئے ہیں کیا توقعات ہیں مستقبل سے آپ کے؟
ج : جب کوئی ایک نئی فلم شروع کر تے ہیں تو دوبارہ جنم لینے کے برابر ہوتا ہے۔ آپ کو ہر چیز نئے سرے سے سیکھنی پڑتیہے۔ آپ ایک فلم کو ختم کرنے کے بعد سوچتے ہیں کہ اب آگے کیا؟ تب ایک نئی فلم شروع کرتے ہوئے پھر سے خود کو ایک نیو کمر محسوس کرتے ہیں۔ فلموں کے بارے میں مجھے یہ بھی پسند ہے کہ آپ ہمیشہ کہہ سکتے ہیں میری فلم بلاک بسٹر ہے جبکہ دوسرے کسی بزنس میں آپ ایسا نہیں کہہ سکتے۔
س : اپنی ناکامیوں سے آپ کو کیا سیکھنے کو ملا ہے؟
ج : واقعی مجھے اپنی ناکامیوں سے سیکھ ملی ہے کہ خود کی مارکٹنگ کتنی ضروری ہے لیکن میں غلطیاں سدھارنے کی کوشش کررہا ہوں ویسے میں یہ بھی سمجھ گیا ہوں کہ سب کو خوش رکھ پانا ممکن نہیں ہے۔