نئی دہلی: تاج محل کے سفید ماربل کا رنگ خراب ہونے کی وجہ سے تاریخی عمارت کے قریب گوبر جلانے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ہحکام کے مطابق آلودگی
کے باعث تاج محل کا رنگ تبدیل ہو کر پیلا ہوتا جا رہا ہے۔
آگرہ میں محبت کی علامت کے طور پر مشہور 17ویں صدی کی عمارت تاج محل کو ماحولیاتی آلودگی سے محفوظ رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔واضح رہے کہ تاج محل کو دیکھنے کے لیے ہر سال لاکھوں افراد ہندوستان کے شہر آگرہ کا رخ کرتے ہیں سیاحوں کی آمد سے آمدن بھی کافی ہوتی ہے۔
آگرہ میں تاج محل کے قریبی علاقوں میں گوبر کو گھریلو ایندھن کے طور پر استعمال کیا جانا عمومی بات ہے کیونکہ یہ غربت کے شکار ملک کے شہریوں کے لیے سستے ایندھن کا کام کرتا ہے۔
تاج زون کے چئیرمین پردیپ بھتنگر کا کہنا ہے کہ گائے کے فضلے کو جلائے جانے سے کاربن کا اخراج ہوتا ہے جس سے تاج محل کی تعمیر میں استعمال کیا گیا سفید ماربل متواتر پیلا ہوتا جا رہا ہے۔
پردیپ بھتنگر کا کہنا تھا کہ وقت کے ساتھ ساتھ تاج کی رنگت میں آنے والے فرق کے باعث تشویش میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ ہونے والے اجلاس میں حتمی طور پر فیصلہ کیا گیا کہ آگرہ کے شہری علاقے میں مکمل طور فضلا جلائے جانے پر پابندی ہوگی۔
شہر کی خوبصورتی کے حوالے سے چیئرمین تاج زون نے کہا کہ اس میں شہر کے جمالیاتی حسن کو بھی برقرار رکھنے کا معاملہ شامل ہے کیونکہ ہم نہیں چاہتے کہ شہر کی دیواروں پر گوبر تھونپا ہوا نظر آئے۔
یاد رہے کہ حالیہ دنوں میں امریکی اور ہندوستانی ماہرین نے تاج محل کے حوالے سے ایک مشاہداتی مطالعہ انجام دیا تھا جس میں مٹی اور کاربن جیسی آلودگی کو تاج پر اثر انداز ہونے کی اہم وجہ قرار دیا گیا تھا۔
پردیپ بھتنگر نے بتایا کہ ہم مٹی کے حوالے سے تو بہت کچھ نہیں کر سکتے مگر کاربن کا اخراج نامیاتی (آرگئانک) مادوں کو جلائے جانے سے پیدا ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب آگرہ کے شہریوں کو صاف ایندھن کے استعمال کی جانب راغب کیا جائے گا اور ان کو گیس کے کنکشن فراہم کیے جائیں گے۔
1996 میں سپریم کورٹ کی جانب سے تاج محل کے قریب کوئلے کے صنعتی استعمال پر پابندی عائد کی تھی۔
تاج محل مغل شہنشاہ شاہ جہاں نے اپنی بیوی ممتاز محل کی یاد میں تعمیر کروایا تھا، ممتاز محل 1631 میں زچگی کے دوران ہلاک ہو گئی تھیں۔