سلمان خان کے خلاف یہ مقدمہ گذشتہ 16 برسوں سے جاری ہے
بھارت میں سپریم کورٹ نے غیر قانونی طور پر شکار کے مقدمے میں بالی وڈ کے سپر اسٹار سلمان خان
کو دی گئی سزا کے خلاف راجستھان ہائی کورٹ کے حکمِ امتناعی کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔
بدھ کو معاملے کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کو کیس کی از سر نو سماعت کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔
ریاست کی ذیلی عدالت نے کالے ہرن اور چنکارا کے غیر قانونی شکار کا جرم ثابت ہونے پر سلمان خان کو 2006 میں پانچ سال قید کی سزا سنائی تھی لیکن سلمان خان نے اس فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
سپریم کورٹ نے سلمان خان کو مشورہ دیا کہ وہ ہائی کورٹ سے کہہ سکتے ہیں کہ اگر سزا کا اطلاق نہیں روکا جاتا اور کیس میں وہ آخر کار بری ہوجاتے ہیں تو انھیں ناقابل تلافی نقصان پہنچےگا۔
لیکن ساتھ ہی عدالت نے کہا کہ استغاثہ کی یہ دلیل ہوسکتی ہے کہ ایسا کوئی نقصان نہیں ہوگا جس کی تلافی نہ ہوسکتی ہو۔
اس کیس میں سلمان خان کے علاوہ سیف علی خان بھی ملزم تھے
یہ کیس ستمبر 1998 کا ہے جب سلمان خان اپنی مہشور فلم ’ہم ساتھ ساتھ ہیں‘ کی شوٹنگ کے لیے راجستھان کے شہر جودھپور میں خیمہ زن تھے۔ اس کیس میں سیف علی خان، سونالی بیندرے، تبو اور نیلم کو بھی ملزم بنایا گیا تھا۔
سلمان خان کی دلیل تھی کہ اگر ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار نہ رکھا گیا تو انھیں شوٹنگ کے لیے برطانیہ جانے کا ویزا نہیں دیا جائے گا کیونکہ برطانوی قوانین کے تحت کسی بھی ایسے شخص کو جسے کسی کیس میں چار سال سے زیادہ کی سزا سنائی گئی ہو، ویزا جاری نہیں کیا جاتا۔
تبو اور سونالی بیندرے کا نام بھی ملزمین کی فہرست میں تھا
سلمان خان کو اس کے علاوہ سڑک کے حادثے میں ایک شخص کو ہلاک کرنے کے الزام کا بھی سامنا ہے اور اس مقدمے کی سماعت ممبئی کی ایک عدالت میں جاری ہے۔
یہ کیس سنہ 2002 کا ہے اور الزام یہ ہے کہ سلمان رات میں شراب پی کر گاڑی چلا رہے تھے جس کی وجہ سے یہ حادثہ پیش آیا۔
سڑک کے حادثات میں عام طور پر زیادہ سے زیادہ دو سال کی سزا سنائی جاتی ہے لیکن سلمان خان کے خلاف جن دفعات کے تحت مقدمہ چلایا جارہا ہے ان کے تحت زیادہ سے زیادہ دس سال قید کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔