یورپی یونین کی پولیس ’’یورو پول‘‘ کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ یورپی ممالک کے پانچ ہزار شہری عسکریت پسندوں میں شمولیت کے لیے بیرون ملک جا چکے ہیں۔
برطانوی دارالعوام کی داخلہ کمیٹی میں گفتگوکرتے ہوئے یورو پول کے چیف روپ وینرائیٹ نے کہا کہ یورپی یونین کے ممبر ممالک سے پچھلے کچھ عرصے کے دوران تین سے پانچ ہزار افراد انتہا پسندوں کے ہمراہ جنگ میں شمولیت کے لیے شام اور عراق سمیت دنیا کے کئی دوسرے ممالک میں جا چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یورپی ملکوں سے شہریوں کی عسکریت پسند گروپوں میں شمولیت باعث تشویش ہے اور ہم بیرون ملک جانے والے ہزاروں نوجوانوں کی واپسی کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔ مسٹر وینرائیٹ نے خبردار کیا کہ بیرون ملک عسکریت پسند گروپوں میں شامل ہونے والے یوریی شہری اپنے ملکوں میں واپسی کے بعد خطرناک ہو سکتے ہیں۔ عین ممکن ہے کہ وطن واپسی کے بعد یہ جنگجو اپنے ملکوں میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہو جائیں گے۔
گذشتہ دنوں فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ایک جریدے کے دفتر پر حملہ انہی
عسکریت پسندوں کی سازش تھی جو بیرون ملک سے عسکری تربیت حاصل کر کے فرانس آئے تھے۔
یورو پول کے سربراہ نے عسکریت پسندوں کی سوشل میڈیا پر سرگرمیوں کو بھی مانیٹر کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور ٹیکنالوجی فرموں کے درمیان بھی مضبوط اور مربوط روابط کی ضرورت ہے تاکہ عسکریت پسندوں تک رسائی کے لیے ان فرموں کی مدد لی جا سکے۔