ہندوستانی فلم انڈسٹری میں جن نغمہ نگاروں کو اہم مقام حاصل ہے ان میں شکیل بدایونی ،ساحر لدھیانوی، مجروح سلطانپوری،خمار بارہ بنکوی،راجہ مہندی علی خان،آنند بخشی،اسد بھوپالی،پریم دھون،حسرت جے پوری،وغیرہ کے علاوہ کیفی اعظمی کا نام بھی قابل ذکر ہیں۔
۱۴جنوری ۱۹۱۹ جو اس دنیا ئے فانی میں آنے والے کیفی اعظمی نے جس وقت فلمی دنیا میںداخل ہوئے تھے اس وقت خصوصی طورسے تین شعراء کرام مقبولیت کے اعتبار سے اوج ثریا پر گردش کر تے ہوئے نظر آرہے تھے۔ ان شعراء میں شکیل بدایونی ،مجروح سلطانپوری، ساحر لدھیانوی کے نام قابل ذکر ہیں۔۱۹۵۳میں منظر عام پر آنے والی فلم ’بز دل،سے بطور نغمہ نگار اپنے فلمی سفر کا آغاز کر نے والے کیفی اعظمی نے بھی بعض ایسے نغمے تحریر کئے ہیں جنہیں کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا ۔ مثال کے طورپر ان کا یہ نغمہ جسے فلم حقیقت کے لئے بر صغیر کے عظیم کلو کار محمد رفیع نے گایا تھا جس کے بول یہ تھے ’کر چلے ہم فدا جا ن و طن ساتھیو! ،اب تمہارے حوالے وطن ساتھیو!
آج بھی حب الوطنی نغموں میں سر فہرست نظر آرہا ہے ۔ میرے خیال سے اگر فلمی نغمہ نگاروں کے حب الوطنی پر مبنی نغموں کا باریکی سے جائزہ لیا جائے تو کیفی اعظمی کا لکھا ہوا یہ نغمہ فلم انڈسٹری کے سبھی نغمہ نگاروں کے نغموںپر سبقت حاصل کر تا ہوا نظر آئے گا۔
۱۹۶۴ میں آئی فلم حقیقت میں اس کے علاوہ بھی کئی ایسے نغمے تھے جن میں ہوکے مجبور مجھے اس نے بلایا ہوگا،میں یہ سوچ کر اس کے در سے اٹھا تھا وغیرہ نغمے آج بھی حیات بخش نغموں میں شمار کئے جاتے ہیں۔
۱۹۵۹ء میں رلیز ہوئی فلم کاغذ کے پھول،جو معروف فلم ساز گرودت کی شاہکار فلموں میں شمار کی جاتی ہے اس فلم کے نغمے بھی کیفی صاحب نے ہی لکھے تھے۔ اس فلم کا ایک نغمہ جسے محمد رفیع نے ہی گایا تھا بچھڑے ہی باری باری آج بھی یہی جگر پاش حالات میں لوگ گنگناتے ہوئے نظر آتے ہیں۔
۱۹۶۶ء میں ریلیز ہونے والی فلم ساز چیتن آنند کی فلم آخری خط جس سے اپنے زمانے کے سُپر اسٹار راجیش کھنہ نے اپنے فلمی سفر کا آغاز کیا تھا اس فلم کا یہ نغمہ بہارو میرا جیون بھی سوارو بھی کیفی اعظمی کے قلم سے و
جود پزیر ہواتھا۔
مذکورہ فلموں کے علاوہ کیفی اعظمی کے لکھے ہوئے جن نغموں کا سحر ہمیشہ بر قرار رہے گا ان میں یہ دنیا یہ محفل میرے کام کی نہیں ، تیرے کوچے سے تیرا دیوانہ، ملو نہ تم تو ہم گھبرائیں ، دو دل ٹوٹے دو دل (ہیر رانجھا)میری آواز سنو تمہاری زلف کے سائے میں شام کر لونگا،(نو نہال)جیت ہی لینگے بازی دل کی (شعلہ اور شبنم)ہمیں اور جینے کی چاہت نہ ہوتی (اگر تم نہ ہوتے)جس دن سے میں نے تم کو دیکھا ہے (پروانہ)آج سو چا تو آنسو بھر آئے ، یہ مانا میری جاں محبت سزا ہے ، تم جو مل گئے ہو، آج دل کی تمنا جواں ہے،(ہنستے زخم)وغیرہ قابل ذکر ہیں۔
معروف مو سیقار مدن موہن،ایس ڈی برمن ، خیام لکشمی کانت پیارے لال ، آردی برمن وغیرہ کی موسیقی کو اپنے نغموں سے مزین کر نے والے شاعر کیفی اعظمی اپنے دل کش نغموں کے سبب ہمیشہ یاد کئے جائیںگے۔