حقانی نیٹ ورک پر پابندی ایک بہت اہم قدم ہوگا: ترجمان محکمۂ خارجہ
امریکہ نے ان اطلاعات کا خیرمقدم کیا ہے کہ پاکستان حقانی نیٹ ورک اور جماعت الدعوۃ سمیت متعدد شدت پسند تنظیموں پر پابندی لگانے پر غور کر رہا ہے۔
امریکی محکمۂ خارجہ نے اسے پاکستان سے دہشت گردی کے خاتمے کے سلسلے میں اہم قدم قرار دیا ہے۔
خیال رہے کہ پاکستانی ذرائع ابلاغ میں دس سے زیادہ تنظیموں کی ایک فہرست زیرِ گردش ہے جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ حکومتِ پاکستان ان پر پابندی عائد کرنے پر غور کر رہی ہے۔
تاہم حکومتِ پاکستان کی جانب سے سرکاری طور پر اس سلسلے میں کوئی احکامات یا بیانات جاری نہیں کیے گئے ہیں۔
اس فہرست میں حقانی نیٹ ورک اور جماعت الدعوۃ کے علاوہ اس تنظیم کے فلاحی بازو فلاحِ انسانیت فاؤنڈیشن کے نام بھی شامل ہیں۔
جمعرات کو محکمۂ خارجہ کی پریس بریفنگ کے دوران اس بارے میں ایک سوال پر ترجمان میری ہارف نے ان خبروں کا خیرمقدم کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ اس بارے میں باخبر ہیں: ’ہم ان اطلاعات کا خیرمقدم کرتے ہیں کہ حکومتِ پاکستان حقانی نیٹ ورک اور دس یا گیارہ ایسی تنظیموں کو کالعدم قرار دینے کا ارادہ رکھتی ہے جو پرتشدد کارروائیوں اور انتہاپسندی میں ملوث ہیں۔‘
ہم ان اطلاعات کا خیرمقدم کرتے ہیں کہ حکومتِ پاکستان حقانی نیٹ ورک اور دس یا گیارہ ایسی تنظیموں کو کالعدم قرار دینے کا ارادہ رکھتی ہے جو پرتشدد کارروائیوں اور انتہاپسندی میں ملوث ہیں۔
میری ہارف
میری ہارف نے کہا کہ ’یہ پاکستان سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اہم قدم ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری کے حالیہ دورۂ پاکستان کے دوران دونوں ممالک کی سکیورٹی کے معاملات میں شراکت پر بھی بات ہوئی اور امریکہ اس شراکت کو مزید مضبوط کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
ماضی میں امریکی ایڈمرل مائیک مولن کی جانب سے حقانی نیٹ ورک کو پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی کا بازو قرار دیے جانے کے بارے میں سوال پر محکمۂ خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ انسدادِ دہشت گردی کے معاملات پر پاکستان اور امریکہ کی تاریخ بہت پرانی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ پاکستانی حکومت پر واضح کر چکا ہے کہ انھیں خطرہ بننے والے تمام دہشت گرد گروہوں کے خلاف کارروائی کرنا ہوگی۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ اس بارے میں بات چیت ہوتی رہتی ہے لیکن یہ (حقانی نیٹ ورک پر پابندی) ایک بہت اہم قدم ہوگا۔
پابندی کے حوالے سے ابھی تک وفاقی وزیر داخلہ یا سیکریٹری کا کوئی بیان سامنے نہیں آیا اور نہ ہی کوئی مراسلہ جاری ہوا ہے۔ پہلے جب امریکہ نے جماعت الدعوۃ پر پابندی عائد کی تھی تو حکومت پاکستان نے عدالت کو آگاہ کیا تھا کہ امریکی پابندیوں کا پاکستان میں اطلاق نہیں ہوتا اور حکومت پاکستان کی جانب سے کوئی پابندی نہیں ہے۔
یحییٰ مجاہد، ترجمان جماعت الدعوۃ
خیال رہے کہ گذشتہ ماہ پشاور میں آرمی پبلک سکول پر طالبان کے حملے کے بعد پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے کہا تھا کہ اب شدت پسندی کے خلاف کارروائیوں میں کسی بھی سطح پر اچھے اور برے طالبان کی کوئی تمیز روا نہیں رکھی جائے گی۔ اور جب تک ایک بھی دہشت گرد باقی ہے یہ جنگ جاری رہے گی۔
اس حملے میں 134 طلبا سمیت 142 افراد مارے گئے تھے اور اس حملے کے بعد پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ ایک نئے عزم کے ساتھ شروع ہوئی ہے۔
ادھر جماعت الدعوۃ نے حکومتِ پاکستان کی جانب سے تنظیم پر پابندی عائد کیے جانے کی اطلاعات کو مسترد کیا ہے۔
تنظیم کے ترجمان یحییٰ مجاہد نے بی بی سی اردو کے ریاض سہیل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پابندی کے حوالے سے ابھی تک وفاقی وزیر داخلہ یا سیکریٹری کا کوئی بیان سامنے نہیں آیا اور نہ ہی کوئی مراسلہ جاری ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے جب امریکہ نے جماعت الدعوۃ پر پابندی عائد کی تھی تو حکومت پاکستان نے عدالت کو آگاہ کیا تھا کہ امریکی پابندیوں کا پاکستان میں اطلاق نہیں ہوتا اور حکومت پاکستان کی جانب سے کوئی پابندی نہیں ہے۔