لکھنؤ۔ (نامہ نگار)۔ تقریباً دو ماہ سے عالم باغ بس اسٹیشن کو خالی کرنے کے کام میں مصروف انتظامی عملہ اور ٹرانسپورٹ کارپوریشن کے افسران اب پست ہو چکے ہیں لیکن مسئلہ کا حل نہیں نکل رہا ہے۔ ابھی بھی نصف سے زیادہ بسیں نئے آشیانہ کی تلاش میں سڑکوں کی خاک چھان رہی ہیں حالانکہ بس اسٹیشن کو خالی کرنے کی مہم میں مصروف افسران دعویٰ کر رہے ہیں کہ بسیں چار باغ سے چلائی جا رہی ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ مغربی علاقہ کی ساری بسیں عالم باغ بس اسٹیشن کے ارد گرد گھومتی رہتی ہیں۔ موجودہ حالات اور انتظامی عمل کی تیاریوں پر اگ
ر غور کریں تو عالم باغ بس اسٹیشن کو خالی کرنے میں ابھی بھی دو ہفتہ سے زیادہ کا عرصہ لگے گا۔ واضح ہو کہ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کے اعلیٰ افسران نے منگل کو چار باغ بس اسٹیشن کا دورہ کیا تھا۔
چارباغ میں بسوں کے ٹھہرنے کی تیاریوں پر اطمینان ظاہر کر کے یہ دعویٰ کیا تھا کہ جمعرات کو تمام بسیں چارباغ سے چلائی جائیں گی لیکن ذرائع کے مطابق جمعرات کو بھی چارباغ سے تمام بسیں نہیں چل پائیں کیونکہ ابھی وہاں تعمیری کام چل رہا ہے۔ دوسرے یہ کہ یہاں پر بسوں کے ٹھہرنے کیلئے اتنی جگہ نہیں ہے کہ یہاں سے تمام بسوں کو چلانے کا کام پورا ہو سکے۔
واضح ہو کہ عالم باغ بس اسٹیشن کو چارباغ میں شفٹ کرنے کی تیاری جنوری میں تیز ہوئی تھی۔ افسران کہاں بیٹھیں گے،مسافر کہاں ٹھہریں گے اور دیگر اسٹاف کے بیٹھنے کا بندوبست کہاں ہوگا ۔ ایسے کئی مسائل ہیں جن پر غور و خوض جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق چارباغ بس اسٹیشن میں جگہ محدود ہونے کے سبب افسروں کے بیٹھنے کے سلسلہ میں کشمکش کی حالت بنی ہوئی ہے۔ عالم باغ بس اسٹیشن میں بیٹھنے والے افسر یہاں پر ویسا ہی بندوبست چاہتے ہیں جیسا نہیں عالم باغ میں مل رہا تھا۔ ادھر چارباغ میں پہلے سے موجود افسران اور ملازمین بھی پریشان ہیں کہ کس طرح سارا بندوبست کیا جائے حالانکہ اس سلسلہ میں ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ کچھ کمرے خالی پڑے ہیں ان کو صاف کر کے بیٹھنے کے لائق بنا دیا جائے گا۔ بدھ کو عالم باغ کے افسروں اور ملازمین نے چارباغ میں اپنا آشیانہ تلاش کیا۔ تعمیری کاموںپر بھی غور و خوض کیا گیا۔ فی الحال ابھی چار کمروں میں عالم باغ کے افسران بیٹھ رہے ہیں۔ ابھی یہاں پر تعمیری کام ہونا ہے اس کے بعد تمام ملازمین یہیں پر بیٹھنا شروع کر دیں گے۔