عراقی وزیراعظم حیدر العبادی نے تصدیق کی ہے کہ دولت اسلامی’’داعش‘‘ کا خود ساختہ خلیفہ ابوبکر البغدادی شام اورعراق کے سرحدی علاقے القائم میں زخمی ہونے کے بعد حیرتانگیز طور پر زندہ بچ جانے میں کامیاب ہو گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ البغدادی اپنا بیشتر وقت شام ہی میں گذارتا ہے تاہم کبھی کبھار وہ عراق میں دولت اسلامی کے زیر قبضہ علاقوں میں بھی آتا جاتا ہے۔
اخبار’’الحیاۃ‘‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں وزیراعظم العبادی کا کہنا تھا کہ دولت اسلامی کی تباہ کاریوں اور اس کی جانب سے درپیش سنگین خطرات کے باعث مغربی ممالک نے بھی داعش کی بیخ کنی کو اپنی اولین ترجیحات میں شامل کیا ہے۔ مغرب کی توجہ اب شام میں صدر بشارالاسد کو اقتدار سے ہٹانے کے بجائے داعش کوکمزور کرنے پر مرکوز ہے۔
عراقی وزیراعظم کا
کہنا تھا کہ اگرچہ دولت اسلامی’’داعش‘‘ کی جانب سے عراق کو اب زیادہ خطرات نہیں ہیں تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ اگر داعش ہزاروں کی تعداد میں نوجوانوں کو اپنی صفوں میں شامل کرنے میں کامیاب رہی تو اس کے خطرے کو رد بھی نہیں کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ داعش کو جب سے اندازہ ہوا کہ جنوبی عراق سے پیش قدمی اس کے لیے ممکن نہیں تو اس نے صوبہ کردستان سے اپنی توجہ ہٹا دی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عراق اور ترکی کے درمیان تعلقات میں ایک نئی مشکل کردستان لیبر پارٹی بھی ہے۔ ترکی اس جماعت کو داعش سے زیادہ خطرناک سمجھتا ہے۔
مسٹر العبادی کا کہنا تھا کہ صوبہ کردستان کے ساتھ بغداد حکومت کے اچھے تعلقات قایم ہیں۔ دونوں جانب سے عسکری اور اقتصادی میدانوں میں ایک دوسرے کے ساتھ بھرپور تعاون بھی جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کردستان کی قیادت کے ساتھ ہمارے اچھے تعلقات قائم ہیں۔ میں کرد قیادت سے کہہ دیا ہے کہ وہ عراق سے علاحدگی یا وفاق کو قائم رکھنے میں سے کسی ایک موقف کی پوری وضاحت کریں۔ اگر وہ علاحدہ نہیں ہونا چاہتے تو ہم روٹی کے ایک ایک لقمے میں بھی کردوں کا حصہ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ عراق میں سابق صدر صدام حسین کے حامیوں کا اب کوئی کردار نہیں رہا ہے تاہم ان کے وفادار دوسرے ممالک میں موجود ہیں۔ حیدر العبادی نے سعودی عرب اور بغداد کے درمیان تعلقات کی بہتری کو بھی دونوں ملکوں کے لیے خوش آئند قراردیا۔