ہالی وڈ کی ہر پل ہنگامہ خیز زندگی میں کس فلم کو دیکھنے کے لئے شائقین کو کرنا پڑے گا انتظار، کس کے درمیان فاصلے دوبارہ کم ہو رہے ہیں اورہالی وڈ پر کر رہا ہے کون راج، آئیے دیکھتے ہیں ہالی وڈ سے جڑی کچھ تازہ خبریںہالی وڈ میں میگا ہیروئنز کی تو کمی نہیں لیکن آپ کو شاید یہ جان کر حیرت ہو کہ ڈائریکٹرز کی لسٹ میں خواتین کی تعداد محض سات فیصد جبکہ مرد ڈائریکٹرز 93 فیصد کے ساتھ انڈسٹر ی پر راج کر رہے ہیں۔ڈیزڈ ڈیجیٹل کے مطابق سال 2014کی سب سے زیادہ کمائی کرنے والی 250 میگا ہٹ فلموں میں سے صرف ایک فلم ’ان بروکن‘ کی ڈائریکٹر خاتون تھیں اور وہ بھی کوئی اور نہیں مشہور ایکٹریس انجیلنا جولی تھیں جو اس فلم کے ذریعے ٹاپ 100 ڈائریکٹرز میں شامل واحد خاتون رہیں۔
’اوتار‘ کے سیکوئل کے لئے کرنا پڑے گا انتظار۔۔وہ بھی 2017ء تک میگا ڈائریکٹر جیمز کیمرون کا کہنا ہے کہ کامیابی کی نئی تاریخ رقم کرنے والی ’اوتار‘ سیریز کے سیکوئل کی تین نئی فلمیں لکھنا اتنا مشکل کام ہے کہ انہوں نے ’اوتار‘ کی نئی فلم 2017ء کے آخرمیں ریلیز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔فلم کو پہلے 2016 میں ریلیز کرنے کااعلان کیا گیا تھا۔ ایسوسی ایٹیڈڈ پریس کے مطابق ’اوتار‘ کے سیکوئل بھی حسب سابق نیوزی لینڈ میں شوٹ کئے جائیں گے۔ساتھی اداکارؤں میں مقابلہ اور رقابت صرف ایشین فلم انڈسٹری کی روایت نہیں بلکہ ہالی وڈ کی گلیمرس دنیا میں بھی فنکاراؤں کے درمیا ن ان بن چلتی رہتی ہے۔ انٹرٹینمنٹ ویب سائٹ ’ای آن لائن‘ کے مطابق بریڈ پٹ کے حوالے سے دو چوٹی کی ایکٹریسسز جینفر آئینسٹن اور انجلینا جولی میں بات چیت تک بند تھی لیکن اب اچا نک جنیفر نے انجلینا کی ڈائریکٹ کردہ فلم ’ان بروکن‘ کی تعریف میں زمین آسمان کی قلابیں ملانا شروع کردی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انجلینا نے بہت خوبصورت فلم بنائی ہے جس پر وہ تعریف کی مستحق ہیں۔پوپ سنگرز سلینا گومز اور جسٹن بیبر کسی زمانے میں ایک جان دو قالب تھے لیکن پھر جدا ہو گئے مگر اب ایک بارپھر یہ سلیبرٹی کپل ساتھ ساتھ نظر آنے لگا ہے۔ انڈوایشین نیوز ایجنسی کے مطابق میوزک کی دنیا کے ان دو چمکتے ستاروں کو مقامی ریسٹورنٹ میں اکٹھے ڈنر کرتے دیکھا گیا۔ دیکھتے ہیں یہ دوستی مزید آگے چلتی ہے یا پھر دی اینڈ کا بورڈ لگتا ہے۔ہالی وڈ کے شہرہ آفاق ہیرو بریڈ پٹ سے جب زندگی کے سب سے منفرد اورخوبصورت تجربے کے بارے میں پوچھا گیا تو ’ دکن کرونیکل‘ کے مطابق بریڈ پٹ کا جواب تھا ’’باپ بننا‘‘۔ بریڈ پٹ کا کہنا تھا کہ، ’کتاب لکھنا، پینٹنگ بنانا، فلم بنانا سب بہت خوبصورت احساس اور تجربے ہیں لیکن بچوں کے زندگی میں آنے کا تجربہ اتنا غیر معمولی اور اچھوتا ہے جسے الفاظ میں بیان بھی نہیں کیا جا سکتا‘۔