نئی دہلی۔ سپریم کورٹ نے انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل6)میں سٹے بازی اور اسپاٹ فکسنگ معاملے میں ہندوستانی کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) کے صدر کے کام کاج سے علیحدہ کئے گئے این شری نواسن کو کلین چٹ تو دے دی لیکن ان کے داماد گروناتھ میئپن اور راجستھان رائلس کے شریک مالک راج کندرا کو سٹے بازی میں ملوث قرار دیا ہے۔ جسٹس ٹی ایس ٹھاکر کی صدارت والی دو رکنی بینچ نے اپنے 130 صفحات کے فیصلے میں کہا کہ شری نواسن پر اپنے داماد کی غلطیوں پر پردہ ڈالنے کے الزام ثابت نہیں ہوئے ہیں۔شری نواسن کو اس معاملے میں کلین چٹ دی گئی ہے۔ عدالت نے بی سی سی آئی کو ذاتی باڈی متعلق معاملوں کو بھی درکنار کرتے ہوئے کہا کہ بورڈ کا کام کاج عوامی کام کاج کے دائرے میں آتا ہے جس کا عدالتی جائزے کا جا سکتی ہے۔عدالت نے بی سی سی آئی کے اجارہ داری پر روک رکھنے کیلئے کوئی قانون نہیں بنانے کیلئے حکومت کو بھی آڑے ہاتھوں لیا۔
عدالت نے ان تمام پہلوئوں پر غور کیلئے ایک کمیٹی قائم کرنے کی بھی بی سی سی آئی کو ہدایت دی۔خاص بینچ نے مجرم میئپن اور راج کندرا کے خلاف کارروائی کیلئے سپریم کورٹ کے سابق جج آرایم لوڑھا کی قیادت میں تین رکنی کمیٹی قائم کی۔مفادات کے ٹکراؤ کے مسئلے پر عدالت نے کہا کہ شری نواسن بھلے ہی اس معاملے میں قصوروار نہیں ہوں لیکن انہیں آئی پی ایل کی فرنچائیزی ٹیم چنئی سپرکنگس یا بی سی سی آئی میں سے کسی ایک کو ہی منتخب کرنا ہوگا۔ شری نواسن ایک کرکٹ منتظم کے طور پر مفادات کے ٹکراؤکے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں۔17 دسمبر 2014 کو سرمائی تعطیل کی وجہ جج ٹی ایس ٹھاکر اور جج کلیفل لاہ کی خصوصی بینچ نے اس معاملے پر اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔عدالت عظمی کرکٹ ایسوسی ایشن آف بہار کے سیکرٹری آدتیہ ورما کی طرف سے داخل کی گئی درخواست پر سنوائی کر رہی ہے۔