بعض اوقات بچوں کا امیون سسٹم کسی مخصوص غذا کے خلاف ری ایکشن (رد عمل) ظاہر کرتا ہے۔ یہی فوڈالرجی ہے۔ جب بھی بچہ وہ مخصوص غذا کھاتا ہے تو اس کا جسمانی رد عمل سامنے آتا ہے۔ کسی مخصوص خوراک سے الرجی کی شکایت بہت عام نہیں۔ لیکن ۶ سے ۸ فیصد بچوں کو یہ شکایت
ہوتی ہے اور وہ اس وجہ سے یہ چیزیں کھانے سے انکار کرتے ہیں۔ایسی صورت میں ماں باپ پریشان ہو کر بچوں کو ڈاکٹر کے پاس لے جاتے ہیں ان کی یہ شکایت ہوتی ہے کہ بچہ کچھ کھاتاہی نہیں ہے۔ بچوں کو سب سے زیادہ الرجی دودھ اور انڈے سے ہوسکتی ہے۔
بعض بچے انڈا دیکھ کر منھ پھیر لیتے ہیں اوربعض دودھ کو دیکھ کر ابکائی لینے لگتے ہیں ان دنوں چیزوں سے الرجی کی شکایت چھوٹے بچوں کو زیادہ ہوتی ہے۔ ان کے علاوہ بعض بچے مچھلی مونگ پھلی، گری دار میوے اور گیہوں وغیرہ سے بھی بھاگتے ہیں۔
الرجی کی علامات
مخصوص کھانوں سے ہونے والی الرجی کی چند علامات یہ ہیں: متاثرہ بچے کو شدید کھجلی ہوتی ہے یا پھر جلد پرسرخ دھبے نمودار ہوجاتے ہیں۔ ابکائی، متلی،قے، دست وغیرہ کی شکایت بھی ہوسکتی ہے اوربغیر کسی ظاہری سبب کے دمے کی سی کیفیت بھی ہوسکتی ہے۔ اس کے علاوہ آنکھوں میں جلن ہوسکتی ہے۔ آنکھوں اور ناک سے پانی بہنے لگتا ہے۔ بعض اوقات ناک کے بند ہونے کی شکایت بھی ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے بچہ سانس لینے میں مشکل محسوس کرتاہے۔
فوڈالرجی کی شروعات
بعض غذاؤں میں کچھ ایسے اجزاء ہوتے ہیں جن سے جسم میں شدید ری ایکشن پیداہوجاتا ہے اسے ہم ایک قسم کا الرجی ری ا یکشن کہتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ آپ کے بچے امیون سسٹم(مدافعتی نظام) اینٹی باڈیز کی ایک کلاس بنارہا ہے جسے طبی اصطلاح میں IGEکہتے ہیں اور یہ چیز اسی خاص غذا یا اس میں موجود کسی جزو کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ ان اینٹی باڈیز کی وجہ سے ہی الرجی کی علامات ظاہرہوتی ہے۔ زیادہ ترماں باپ اپنے بچوں میں مخصوص غذا کے استعمال سے پریشان ہونے کے بعد انہیں ترک کردیتے ہیں۔ ان کا خیال یہ ہوتا ہے کہ اس سے بچے کو الرجی ہورہی ہے۔ یہ سچ ہے کہ سبھی بچوں کو غذا یا خوراک کی وجہ سے الرجی نہیں ہوتی بلکہ بہت کم بچے اس مسئلے سے دوچار ہوتے ہیں۔ اس لئے ڈاکٹر سے رجوع کرنا ضروری ہے تاکہ وہ آپ کی بہتر رہنمائی کرسکے۔
فوڈالرجی کا خطرہ کن بچوں کو ہوتاہے:
پہلی قسم کی الرجی کی بیماریاں کسی حد تک موروثی ہوتی ہے۔ اس کیلئے ڈاکٹر ہی معائنہ کرنے کے بعد کوئی مشورہ دے سکتے ہیں۔ بالخصوص وہ خواتین جو امید سے ہوں انہیں یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ انہیں یا ان کے شوہر کو کبھی کسی قسم کی الرجی رہی ہو۔ بخار ہوتا رہا ہو، ایگزیمایادمے کی شکایت ہوتو ان کا بچہ بھی اس بیماری کا شکار ہوسکتاہے۔
کیا کیا جائے؟
اگر آپ کو یہ محسوس ہو کہ آپ کے بچے کو فوڈ الرجی ہے تو اس کے لئے فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ گھر پر اس علاج کرنے کی کوشش نہ کریں اور گھریلو ٹوٹکوں سے گریز کریں۔ بچے کو ا یسی کوئی غذانہ دیں جس کی وجہ سے ان کا ہاضمہ کا نظام خراب ہونے کا اندیشہ ہو۔ یہ بھی یادرہے کہ اگر آپ کے بچے کا پیٹ خراب ہوا ہے تو ضروری نہیں کہ وہ فوڈ الرجی کا شکار ہواہو۔ اس کے دیگر اسباب بھی ہوسکتے ہیں۔ اگر بچے کی خوراک بدل گئی ہو تو اس کا معدے کا نظام بھی متاثر ہوتاہے جس سے وقتی تکلیف ہوسکتی ہے مگر یہ فوڈ الرجی نہیں ہے۔ اس لئے کسی وہم میں ہرگز نہ پڑیں۔
فوڈ الرجی کے شکار کوکسی غذا کی معمولی مقدار لینے سے بھی یہ شکایت ہو سکتی ہیں۔ سانس لینے میں شدید تکلیف، خون کی گردش میں خرابی جس کی وجہ سے بچہ اچانک گر سکتاہے اور بے ہوش ہوسکتاہے۔ اس صورت میں فوری طور پر ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔