لکھنؤ۔ (نامہ نگار)۔قدیم لکھنؤ کی حسین آباد اینڈ ایلائڈ ٹرسٹ کی مخدوش ہوتی عمارتوں سے حسین آباد ہیری ٹیج زون کی تزئین کاری پر سوال پیدا ہونے لگے ہیں۔ ناجائز قبضہ کے جال میں پوری طرح پھنسی اور کرائے داروں کی تعمیر سے ہیری ٹیج زون کی تاریخی عمارتیں اپنی اصل شکل کھو چکی ہیں۔ ایسے میں کروڑوں روپئے خرچ کر کے علاقہ میں ہو رہا تزئین کاری کا کام کہیں ٹاٹ میں مخمل کا پیوند بن کر نہ رہ جائے۔
تاریخی عمارتوں سے گھرے حسین آباد علاقہ کو ہیری ٹیج زون کی شکل میں ترقی دی
نے کیلئے وزیر اعلیٰ کے اعلان پر گزشتہ سال تزئین کاری کا کام شروع ہوا۔ سیاحت کو فروغ دینے کے مقصد سے شروع ہوئی تزئین کاری کے تحت رومی گیٹ سے لیکر چھوٹے امام باڑے تک سڑک چوڑی کی جا رہی ہے لیکن جن تاریخی عمارتوں کیلئے تزئین کاری کی جا رہی ہے وہی عمارتیں بدحال ہیں۔ ان کی دیکھ بھال اور رکھ رکھاؤ کا ذمہ دار حسین آباد اینڈ ایلائڈ ٹرسٹ اپنی ذمہ داری بھول بیٹھا ہے۔
امام باڑہ کے سامنے کا حصہ بدحال:- حسین آباد واقع چھوٹے امام باڑہ کے سامنے نوبت خانہ کی عمارت مخدوش حالت میں ہے۔ نوبت خانہ کی عمارت ٹوٹ رہی ہے اور چاروں طرف بنی خوبصورت ڈیزائنیں ٹوٹ ٹوٹ کر گر چکی ہیں۔ عمارت کے حسین آباد کی طرف بنی صحنچیوں کی چھت اور ایک گنبد کا وجود ہی ختم ہو چکا ہے۔ حسین آباد کی طرف بنا گیٹ کئی جگہ سے مخدوش ہو چکا ہے۔ گیٹ کے نیچے سے مسلسل سیور کا گندہ پانی بہتا رہتا ہے جس سے عمارت کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ اس کے باوجود ٹرسٹ ان سب سے بے پرواہ ہے۔ ایسے میں حسین آباد علاقہ میں کروڑوں روپئے خرچ کر کے ہونے والا تزئین کاری کا کام ٹاٹ میں مخمل کا پیوند لگانے جیسا ہے۔
ان عمارتوں کی ہورہی ہے تزئین کاری :- ستکھنڈا پارک، گھنٹہ گھر، گھنٹہ گھر تالاب، پکچر گیلری کی تزئین کاری، کے علاوہ شیش محل کے مین گیٹ کی تعمیر، درگا دیوی مارگ واقع شیش محل تالاب اور حسین آباد واقع رئیس منزل پارک کی تزئین کاری اور ٹیلے والی مسجد سے لیکر جامع مسجد موڑ تک سڑک چوڑی کرنے اور بجلی کے تاروں کو زیر زمین کرنے کا کام کیا جا رہا ہے۔