العریش میں فوجی اڈے کے باہر کار بم دھماکہ کیا گیا
مصر کے سرکاری ٹی وی کے مطابق صحرائے سینا کے علاقے میں شدت پسندوں کے متعدد حملوں میں کم از کم 26 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تعداد سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کی ہے۔
شمالی صحرائے سینا کے دارالحکومت العریش میں کار بم دھماکے اور مارٹر گولوں سے فوجی اہداف کو نشانہ بنایا گیا جس میں متعدد فوجی ہلاک ہو گئے۔
اس کے علاوہ شیخ زوید اور رفح کے قصبوں میں بھی پرتشدد کارروائیاں کی گئی ہیں۔
امریکہ نے ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ’دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے کی کوششوں میں مصری حکومت کی حمایت کرتا رہے گا۔‘
عراق اور شام میں سرگرم شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ سے وابستگی ظاہر کرنے والے ایک گروپ انصار البیت المقدس نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کر لی
ہے۔
مصر میں سنہ 2013 میں صدر محمد مرسی کا تختہ الٹائے جانے کے بعد سے پرتشدد کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔
نامہ نگاروں کا کہنا ہے کہ جمعرات کو ہونے والے حملے مصر میں کئی مہینوں کے دوران بدترین حکومت مخالف کارروائیاں ہیں۔
2013 میں صدر محمد مرسی کا تختہ الٹائے جانے کے بعد سے مصر میں پرتشدد کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے
مصری حکام کا کہنا ہے کہ العریش میں فوجی اڈے کے باہر کار بم دھماکہ کیا گیا اور فوجی ہوٹل، پولیس کے کلب اور ایک درجن چوکیوں پر راکٹ برسائے گئے۔
اخبار الاحرام کا کہنا ہے کہ العریش میں فوجی ہوٹل کے سامنے اس کا دفتر ان حملوں میں مکمل طور پر تباہ ہو گیا ہے۔
اس کے علاوہ رفح کی چوکی پر ایک مصری فوجی کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا ہے۔
شمالی صحرائے سینا میں اکتوبر میں اس وقت ایمرجنسی اور کرفیو نافذ کیا گیا جب ایک چیک پوسٹ پر حملے میں درجنوں فوجی ہلاک ہوئے تھے۔
اس حملے کے بعد سے مصری فوج نے آپریشن کا آغاز کیا ہے لیکن وہ علاقے میں سکیورٹی کی صورت حال کو بہتر بنانے میں ناکام رہی ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جمعرات کے ان حملوں سے صاف ظاہر ہے کہ حملوں کی منصوبہ بندی بہتر طور پر کی گئی تھی۔
جہادی تنظیم ’انصار بیت المقدس‘ نے مصری عوام سے صدر عبدالفتح السیسی کے خلاف بغاوت کرنے کو کہا ہے۔
مصر اپنی سرحد اور غزہ کے درمیان ایک کلومیٹر کا بفر زون بنا رہا ہے تاکہ شدت پسند فلسطینی علاقوں میں ہتھیار سمگل کر کے نہ لے جا سکیں۔
اس منصوبے کے باعث رفح میں ایک ہزار فلسطینی خاندان بے گھر ہوئے ہیں۔