لکھنؤ(نامہ نگار)الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤبنچ کے حقوق بڑھانے کے معاملے میں وزیراعلیٰ اکھلیش یادونے اودھ بار ایسوسی ایشن کے کافی عرصہ سے چلے آرہے مطالبہ پر چیف سکریٹری سے جمعرات کو رپورٹ طلب کی ہے ۔وزیراعلیٰ نے چیف سکریٹری سے معاملے کی صحیح حالت پوچھی ہے کہ اس معاملے میں کیاکاروائی کی جانی ہے ۔وزیراعلیٰ نے مذکورہ کارروائی اودھ بارایسوسی ایشن کے ایک نمائندہ وفد سے جمعرات کوبات چیت کے بعد کی ۔نمائندہ وفدمیںاودھ بار ایسوسی ایشن کے صدرامیتابھ مشرا جنرل سکریٹری رمیش پانڈے اور جوائنٹ سکریٹری سنتوش یادو وارثی شامل تھے۔ نمائندہ وفد نے وزیراعلیٰ کواپنے مطالبات کے بارے میںتفصیل سے روشناس کرایا۔ ساتھ ہی یہ بھی کہاکہ جسٹس جسونت سنگھ کمیشن نے بھی صاف طورسے مغربی اترپردیش میں نئی بنچ کی تشکیل اور لکھنؤ بنچ کے علاقائی اختیار بڑھانے کی حمایت کرتے ہوئے اپنی رپورٹ پہلے دی تھی لیکن اس رپورٹ پرآج تک کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ نمائندہ وفدنے موجود ہ مرکزی قانون روی شنکر پرشاد کاخط بھی وزیراعلیٰ کودکھایاجس میں
انھوںنے کہا تھا کہ ریاستی حکومت کو مغربی یوپی میں نئی بنچ کے قیام سے راضی ہے ۔مسٹر پرشاد نے اس سلسلے میں الہ آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی رائے مانگی تھی۔نمائندہ وفدنے وزیراعلیٰ سے کہاکہ ریاستی حکومت نے اصولی طورپرایک مرتبہ مغربی یوپی میں نئی بنچ کے قیام اور لکھنؤ بنچ حلقہ کااختیار بڑھانے کی بات مان لی تھی تواس سے واپس لوٹنے کاکوئی سوال نہیں ہے۔معاملے کوتفصیل سے سننے کے بعد وزیراعلیٰ نے خود اس معاملے کو دیکھنے کی یقین دہانی دلائی۔وزیر اعلیٰ سے ملاقات کرنے کے بعد جنرل سکریٹری رمیش پانڈے نے بتایاکہ وزیراعلیٰ نے اودھ بارایسوسی ایشن کی برسوںپرانی مانگ پرہمدردانہ غورکرنے کی یقین دہانی دی ہے۔ انھوںنے کہا کہ وزیر اعلیٰ کی جانب سے ملی اس یقین دہانی کواودھ بار کے جمعہ کو ہونے والے جلسہ میںرکھا جائیگا۔غور طلب ہے کہ الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ کے حلقہ اختیارمیںکانپور،بریلی اور مرادآباد منطقوںکے اضلاع کوشامل کرنے کی مانگ کو لے کر گذشتہ ۷جنوری سے عدالتی کام مفلوج ہے۔ واضح ہو کہ ۲۷جنوری کے جلسہ میں بار کے عہدے داروں میں اپنے مطالبات کی حمایت پردبائو بنانے کیلئے وزیراعلیٰ ، مرکزی وزیر قانون اورچیف جسٹس سے ملنے کی بات کہی تھی۔