لکھنؤ۔ (نامہ نگار)۔قیصرباغ علاقہ میں جمعہ کی دوپہر اسلحہ سے لیس بدمعاشوں نے ایک کپڑا تاجر کے گھر میں داخل ہوکر لاکھوں کی لوٹ کی واردات انجام دی۔ فی الحال قیصر باغ پولیس نے اس معاملہ میں نامعلوم بدمعاشوں کے خلاف لوٹ کی رپورٹ درج کر لی ہے۔
ایس پی مغرب اجے کمار مشرا نے بتایاکہ قیصر باغ کے بھان متی چوراہے کے نزدیک واقع یوگیندر پاٹھک روڈ کے مکان نمبر ۷؍۹۰ میں کپڑا تاجر عرفان اپنی اہلیہ شبانہ ، بیٹے ساجد ، بیٹی آفرین اور فرحین کے ساتھ رہتا ہے۔ عرفان کی نکسن مارکیٹ میں عرفان گارمینٹس کے نام سے دکان ہے۔ عرفان کا دو منزلہ مکان ہے۔ پہلی منزل پر عرفان اور اس کا کنبہ رہتا ہے جبکہ نیچے کے حصہ میں ایک کرایہ دار رہتا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ جمعہ کی دوپہر تقریباً تین بجے گھر میں شبانہ اور ا س کی دونوں بیٹیاں موجود تھیں۔ عرفان اور اس کا بیٹا ساجد گھر میں نہیں تھے۔ اسی درمیان عرفان کی بیٹیوں کو پڑھانے کیلئے لیڈی ٹیچر منی آگئی۔ دونوں بچیاں ٹیچر سے پڑھ رہی تھیں کہ اس درمیان چارنقاب پوش بدمعاش گھر کے اندر داخل ہوئے۔دونوں بدمعاشوں کے ہاتھ میں اسلحہ تھے ۔ بدمعاشوں نے شبانہ، اس کی بڑی بیٹی فرحین اورٹیچر منی کے ہاتھ پیر باندھ دیئے۔ بدمعاشوں نے بچی آفرین کو اسلحہ کے زور پر یرغمال بنا لیا۔ کچھ بدمعاش اس کمرے میں پہنچے جہاں الماری رکھی تھی۔ بدمعاشوں نے الماری اور بیڈ سے تقریباً ایک لاکھ ۶۵ ہزار روپئے نقد اور ۱۵ تولے سونے کے زیورات لوٹ لئے۔ اس کے بعد بدمعاش وہاں سے بھاگ نکلے۔
بدمعاشوں کے فرار ہونے کے بعد خوفزدہ آفرین نے کسی طرح ہمت کر کے اپنی ماں، ٹیچر اور بڑی بہن کو آزاد کرایا اس کے بعد ان سبھی لوگوں نے مدد کیلئے شور مچا دیا۔ شور سن کر مقامی لوگ مدد کیلئے جمع ہو گئے۔ تاجر کے گھر لوٹ کی اطلاع ملنے پر پہنچی قیصر باغ پولیس نے ڈاگ اسکوائڈ اور فنگر پرنٹ ٹیم کو بھی بلا لیا۔ تفتیش کے بعد پولیس نے اس معاملہ میں تاجر کی تحریر پر لوٹ کی رپورٹ درج کر لی ہے۔
تاجر کے گھر سے واقف تھے بدمعاش:- کپڑا تاجر عرفان کے گھر لوٹ کی واردات انجام دینے والے بدمعاش گھر والوں کے شناسہ تھے۔اس بات کا اندازہ اس سے لگایا جا رہا ہے کہ بدمعاش عرفان کے کچھ رشتہ داروںکا نام بھی لے رہے تھے۔
وہیں بدمعاشوں کو عرفان کے گھر میں عورتوںکے تنہا ہونے کا بھی علم تھا۔ پولیس اب تاجر کے گھر آنے جانے والوں کا پتہ لگا رہی ہے۔ تاجر کے گھر پارہ کی رہنے والی ایک نوکرانی کام کرتی ہے۔ پولیس اب نوکرانی کے بارے میں بھی پتہ لگا رہی ہے ۔ تفتیش کے دوران پولیس کو اس بات کا بھی پتہ چلا ہے کہ تاجر کے گھر کسی بھی بدمعاش کو محلہ کے لوگوں نے داخل ہوتے نہیں دیکھا تھا۔ کنبہ والوں کا کہنا ہے کہ ایک بدمعاش کھڑکی کے راستے اندر داخل ہوا اور پھر اس نے زینے کا دروازہ کھول دیا۔ اس کے بعد باقی بدمعاش اندر داخل ہو گئے۔ پولیس سرویلانس کی مدد سے واردات کے وقت کام کرنے والے مشتبہ موبائل نمبروں کی تلاش کر رہی ہے۔