لکھنؤ۔ (نامہ نگار)۔ ریلوے میں ٹی سی اور ۱۰۸؍۱۰۲؍ ایمبولنس سروس میں ای ایم ای کے عہدہ پر ملازمت دلانے کے نام پر ہزاروں بیروزگاروں سے لاکھوں کی ٹھگی کرنے والے جعلساز کو کرائم برانچ کی ایک ٹیم نے سنیچر کی رات حضرت گنج واقع اس کے دفتر سے گرفتار کیا۔ پولیس کو ملزم کے دفتر سے جعلی تقرری نامے، ٹریننگ سرٹیفکیٹ، بایوڈاٹا، کمپیوٹر پرنٹر، موبائل ، ڈیبیٹ کارڈ اور دیگر دستاویز ملے ہیں۔
ایس پی کرائم ڈی کے سنگھ نے بتایا کہ تیس جنوری کو سنت کبیر نگر کے سہیل احمد نے حضرت گنج پولیس سے شکایت کی تھی کہ آشیش کمار شکلا نام کے ایک شخص نے اس کے بھائی اور ایک ساتھی وصی احمد سے ایمبولنس سروس میں ای ایم ای (ایم
رجنسی میڈیکل ایگزیکٹیو) کے عہدہ پر ملازمت دلانے کے نام پر ہزاروں روپئے اینٹھ لئے ہیں۔ روپئے لینے کے بعد ملزم نے جعلی تقرری نامہ اور تربیتی سرٹیفکیٹ تھما دیا۔ اس شکایت کی مکمل تفصیل کیلئے کرائم برانچ کو لگایا گیا۔ کرائم برانچ نے جب تفتیش کی تو پتہ چلا کہ آشیش وکاس نگر علاقہ میں رہتا ہے اور اس نے حضرت گنج کے راجہ رام کمار پلازا میں گلوب ملٹی لنک نام کی اپنی کمپنی قائم کر رکھی ہے اس کے بعد سنیچر کی رات حضرت گنج پولیس اور کرائم برانچ کی ٹیم نے اس کے دفتر پر چھاپہ مار کر آشیش کمار کو گرفت میں لیا۔ پولیس کو اس کے دفتر سے ۴۸ ٹی سی کے جعلی تقرری نامے ، ایمبولنس سروس کے جعلی ٹریننگ سرٹیفکیٹ، ۱۹۹ رجسٹریشن فارم ، ۱۲۱ بایو ڈاٹا، بارہ لوگوں کی مارک شیٹ، ۹ سرٹیفکیٹ، کمپیوٹر پرنٹر، تین موبائل فون، میڈیکل سرٹیفکیٹ، پولیس تصدیق فارم اور چار ڈیبیٹ کارڈ ملے۔ پوچھ گچھ کے دوران ملزم آشیش نے بتایا کہ اس نے اپنی کمپنی میں کچھ لوگوں کو ملازمت پر رکھا ہے یہ لوگ انٹر نیٹ کی مدد سے نوجوانوں کے موبائل نمبر حاصل کرتے ہیں اس کے بعد کمپنی کی لیڈی ٹیلی کالر ان نوجوانوں کو ملازمت کیلئے فون کرتی ہے۔ ملازمت کی لالچ میں جو نوجوان جعل میں پھنس جاتے ہیں ان سے یہ لوگ چالیس ہزار روپئے سے ایک لاکھ روپئے تک اینٹھ لیتے ہیں۔ کبھی کبھی کچھ لوگ خود ہی ملازمت حاصل کرنے کی خواہش میں دفتر تک آجاتے ہیں۔ دفتر آنے والے لوگوں سے جعلساز پہلے رجسٹریشن فیس اور پھر ملازمت کیلئے پیشگی رقم لیتے ہیں۔ روپئے ملنے کے بعد بیروزگاروں کو جعلی تقرری نامہ تھما دیا جاتا ہے۔ ایس پی کرائم نے بتایا کہ ابھی تک ملزم جعلساز آشیش کمار دو سو سے ڈھائی سو لوگوں کو اپنا شکار بنا چکاہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس بات کا بھی پتہ لگایا جا رہا ہے کہ کہیں جعلساز کا تعلق ریلوے یا پھر ایمبولنس سروس چلانے والے لوگوں سے تو نہیں ہے۔
جعلساز آشیش خود ہوا تھا ٹھگی کا شکار:- بیروزگاروں کو ٹھگنے والا آشیش کمار خود کبھی ٹھگی کا شکار ہوا تھا۔ ایس پی کرائم ڈی کے سنگھ نے بتایا کہ جعلساز آشیش کمار نے بی ایس سی تک کی تعلیم حاصل کی ہے۔ کچھ سال قبل جعلسازوں نے اس سے بھی ملازمت دلانے کے نام پر کچھ روپئے اینٹھ لئے تھے اسی کے بعد ٹھگی کے شکار آشیش نے بھی بیروزگاروں کو ٹھگنا شروع کر دیا۔ تقریباً دو سال سے وہ اس طرح کے لوگوں کو اپنا شکار بنا رہا ہے۔ پوچھ گچھ میں ملزم آشیش کمار نے بتایا کہ اس کے دفتر میں بطور ٹیلی کالر چار لڑکیاں اور ایک نوجوان کام کرتا ہے، وہ لوگ ہی فون کر کے بیروزگار نوجوانوں کو اپنے جعل میں پھنساتے ہیں فی الحال پولیس اب آشیش کے دیگر ساتھیوں کے بارے میں پتہ لگا رہی ہے۔ ملزم نے بتایا کہ اس کے جعل میں پھنسنے والے زیادہ تر نوجوان مشرقی یو پی اور بہار کے ہوتے ہیں۔
ٹی سی کی پانچ لاکھ و ای ایم ای کی ملازمت ۵۰ ہزار روپئے میں:- ملزم آشیش کمار ریلوے میں ٹی سی کی ملازمت کیلئے پانچ لاکھ روپئے اور ایمبولنس سروس میں ای ایم ای کی ملازمت کیلئے پچاس ہزار روپئے میں سودا طے کرتا تھا۔ سودا طے ہونے کے بعد وہ ٹی سی کی ملازمت حاصل کرنے والوں سے ایک لاکھ روپئے اور ای ایم ای عہدہ پر ملازمت کی خواہش رکھنے والے سے بیس ہزار روپئے پیشگی لیتا تھا۔ بقیہ رقم ملازمت ملنے کے بعد ادا کرنا ہوتی ہے۔ ملزم کو معلوم تھا کہ وہ کسی کو ملازمت نہیں دلا سکتا ہے اس لئے وہ زیادہ سے زیادہ رقم ایڈوانس کے نام پر لینے کی کوشش بھی کرتا تھا۔