لکھنؤ۔بزمِ اردو سیتاپور نے صحافی اورشاعر رضوان فاروقی کو ’’اودھ رتن‘‘سے نوازے جانے پر ڈاکٹر محمد ہارون رشید ندوی نے مسرت کا اظہار کرتے ہوئے رضوان فاروقی کو تہنیت پیش کی۔ ڈاکٹر ہارون رشید نے کہا کہ رضوان فاروقی ایک کھرے اور بے باک انسان ہیں ان کے مزاج کی بے باکی کا عکس ان کی تحریریں خواہ نثر ہویا نظم دونوں جگہ صاف نظر آتی ہیں۔ اس طرح ان کی شخصیت اور فن تضاد سے مبرا ہے جس سے احتراز فی زمانہ ایک مشکل عمل ہے۔ رضوان فاروقی کا قلم بے لاگ اور بے خوف چلتا ہے وہ جو دیکھتے اور محسوس کرتے ہیں اس کا بر ملا اظہار جرأت مندانہ ڈھنگ سے کرتے ہیں۔ اس کی بہترین مثالیں ان کی دونوں کتابوں’’تانابانا فکروںکا‘‘ اور ’’لکھنؤ کچھ ماضی کچھ حال‘‘ میں روشن ہیں۔یہی وجہ ہے کہ ایک طرف کچھ لوگ ان کے قلم سے مرعوب رہتے ہیں تو کچھ لوگ ان کی صدق بیانی سے نالاں نظر آتے ہیں۔ رضوان فاروقی کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ وہ ان لوگوں کو آگے بڑھانے کی کوشش کرتے ہیں جن کے اندر صلاحیت ہو۔ اسی مخصوص صلاحیت کی بنا پر انھوں نے کئی نئے قلمکاروں کو متعارف کرایا ہے۔ جن میں دم خم تھا وہ چل نکلے اور جن میں نہیں تھا وہ گم ہو گئے ۔
ایسے باصلاحیت نوجوان فنکاروں کو نوازنے کا عمل یقینا ایک مستحسن قدم عمل ہے۔ابو ہریرہ عثمانی نے تہنیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ رضوان فاروقی ایک خوش خلق انسان اور بہت تیز دم قلمکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کو اودھ رتن ایوارڈ سے نوازے جانے پر بزم اردو سیتاپورکا شکریہ ادا کرتا ہوںجس نے ایک سچے فنکار کو نواز کر ایک قابل تحسین اور لائق تقلید کارنامہ انجام دیا ہے۔