لکھنؤ۔ پانچ سال کے بچے کا پیر ہلکی نوک لگنے سے کٹ گیا ۔ معصوم بچے کے پیر کے دو ٹکڑے ہو گئے اہل خانہ آناً فاناً میں ان ٹکڑوں کو لیکر سپس پہنچے جہاں ڈاکٹروں نے سرجری کر کے پیر کو دوبارہ جوڑ دیا۔ تقریباً ۹ گھنٹے تک چلنے والی میراتھن سرجری کے بعد ڈاکٹر سمت مہروترا نے پیر کو اصل شکل دے دی۔ انہوں نے بتایا کہ ۱۵ دن بعد بچہ دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑا ہو جائے گا۔ سپس میں منعقد پریس کانفرنس میں ڈاکٹر مہروترا نے بتایا کہ گونڈہ کے رہنے والے انش کا ایک پیرکے ایڑی کے اوپری حصہ میں ٹریکٹر کے ہل سے چوٹ لگی تھی اور پیر کٹ کر الگ ہو گیا تھا۔
اہل خانہ اسے گونڈہ کے نجی اسپتال لے گئے لیکن ڈاکٹروں نے اسے لکھنؤ لے جانے کا مشورہ دیا تو اہل خانہ اسے لیکر سپس پہنچے۔ جب مریض کے بارے میں اسپتال کو اطلاع دی گئی تو اسی وقت ڈاکٹروں نے سرجری کی تیاریاں کر لیں۔ ڈاکٹر مہروترا نے بتایا کہ ان کے سامنے اہم مسئلہ یہ تھا کہ سرجری چھ گھنٹے کے اندر شروع ہو جائے اس لئے کہ اس وقت کی حد کے بعد جسم کے سافٹ ٹیشو ختم ہو جاتے ہیں جس کے بعد ہڈی جوڑنے پر بھی اصلی حالت میں نہیں آپاتی۔ ڈاکٹر سمت مہروترا اور ان کے ساتھیوں نے مل کر سرجری شروع کی اور ۹ گھنٹے کے بعد انہیں کامیابی ملی۔ کئی مرحلوں میں کی گئی اس سرجری میں پہلے ہڈی کو جوڑا گیا پھر سافٹ ٹیشو کو جوڑا گیا جو ہڈی کو ڈھانپتے ہیں۔ ڈاکٹر مہروترا نے بتایا کہ سرجری کے ایک ماہ یا ڈیڑھ ماہ کے بعد انش اپنے پیروں پر دوبارہ کھڑا ہو سکے گا۔