دبئی۔انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے چیف ایگزیکٹو ڈیوڈ رچرڈسن کا کہنا ہے کہ ورلڈ کپ کو محفوظ اور بدعنوانی سے پاک رکھنا منتظمین کیلئے سب سے بڑا چیلنج ہے۔ورلڈ کپ کا آغاز آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ اور انگلینڈ اور سری لنکا کے درمیان 14 فروری کو ہونے والے مقابلوں سے ہوگا۔رچرڈسن کا کہنا ہے کہ اس بار سب سے زیادہ خرچ سیکورٹی پر کیا گیا ہے۔انہوں نے کل کہاعالمی منظر نامے کو دیکھتے ہوئے سیکورٹی ہمارے لئے بہت بڑا چیلنج ہے۔اس ورلڈ کپ میں سیکورٹی پر سب سے زیادہ خرچ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاپہلے سفر اور رہنے پر سب سے زیادہ خرچ ہوتا تھا لیکن اس بار سیکورٹی پر زیادہ اخراجات کیا گیا ہے۔عالمی کپ میں انعامی رقم کے بعد سب سے زیادہ خرچ تحفظ پر ہوا ہے۔ رچرڈسن نے کہایہ ایک چیلنج ہے لیکن ہماری تیاری بہت اچھی ہے اور ٹورنامنٹ کو کوئی خطرہ نہیں ہے لیکن ہم عالمی منظر نامے سے واقف ہیں۔ انہوں نے کہادوسرا پہلو میچ فکسنگ اور اسپاٹ فکسنگ ہے۔
اس طرح کا کوئی بھی واکا ٹورنامنٹ کیلئے بڑی ناکامی ہوگی۔میرا خیال ہے کہ اس بار عالمی کپ کی بے مثال تیاریاں کی گئی ہیں۔ جنوبی افریقہ کے سابق وکٹ کیپر نے کہا کہ یہ ورلڈ کپ بدعنوانی سے پاک ہو کیونکہ بدعنوانی انسداد اکائی اور مقامی پولیس نے کافی محنت کی ہے۔رچرڈسن نے کہااے سی یو گزشتہ دو تین سال سے نیوزی لینڈ پولیس اور آسٹریلوی پولیس کے ساتھ مل کر کافی محنت کر رہا ہے۔انہوں نے کہاگزشتہ ورلڈ کپ کے مقابلے میں ہمارا خفیہ محکمہ کافی بہتر ہوا ہے۔گزشتہ عالمی کپ میں ہمیں پتہ ہی نہیں تھا کہ فکسر کون ہے اور اپنا کام کیسے کرتے ہیں۔اب ہمارے پاس ان کا تفصیلی ڈیٹا بیس ہے۔انہوں نے کہاآسٹریلیا میں امیگریشن اور پولیس محکمہ کو ایسے سو سے زیادہ نام دیے جائیں گے تاکہ ان کھلاڑیوں کے ٹورنامنٹ کے قریب پہنچنے کی ہر کوشش کو ناکام کیا جا سکے۔انہوں نے کہاہر وینیو میں اے سی یو کے دو اہلکار تعینات ہوں گے۔وہ صرف میدانوں ہی نہیں بلکہ ہوٹلوں کی بھی نگرانی کریں گے۔ رچرڈسن نے کہا کھلاڑیوں کیلئے بھی بیداری پروگرام شروع کیا گیا ہے جس کے باقاعدہ سیشن ہوں گے۔ان کیلئے یہ ابائو ہو سکتا ہے لیکن فکسنگ کرنے والے لوگ ہمیشہ نئے طریقے تلاش کرتے رہتے ہیں اور ہم کھلاڑیوں کو اسے لے کر تازہ رکھنا چاہتے ہیں۔
رچرڈسن نے کہااے سی یو گزشتہ دو تین سال سے نیوزی لینڈ پولیس اور آسٹریلوی پولیس کے ساتھ مل کر کافی محنت کر رہا ہے۔انہوں نے کہاگزشتہ ورلڈ کپ کے مقابلے میں ہمارا خفیہ محکمہ کافی بہتر ہوا ہے۔گزشتہ عالمی کپ میں ہمیں پتہ ہی نہیں تھا کہ فکسر کون ہے اور اپنا کام کیسے کرتے ہیں۔اب ہمارے پاس ان کا تفصیلی ڈیٹا بیس ہے۔انہوں نے کہاآسٹریلیا میں امیگریشن اور پولیس محکمہ کو ایسے سو سے زیادہ نام دیے جائیں گے تاکہ ان کھلاڑیوں کے ٹورنامنٹ کے قریب پہنچنے کی ہر کوشش کو ناکام کیا جا سکے۔انہوں نے کہاہر وینیو میں اے سی یو کے دو اہلکار تعینات ہوں گے۔وہ صرف میدانوں ہی نہیں بلکہ ہوٹلوں کی بھی نگرانی کریں گے۔رچرڈسن نے کہا کھلاڑیوں کیلئے بھی بیداری پروگرام شروع کیا گیا ہے جس کے باقاعدہ سیشن ہوں گے۔ان کیلئے یہ ابائو ہو سکتا ہے لیکن فکسنگ کرنے والے لوگ ہمیشہ نئے طریقے تلاش کرتے رہتے ہیں اور ہم کھلاڑیوں کو اسے لے کر تازہ رکھنا چاہتے ہیں۔