داعش کے نامعلوم جنگجو
ایک چینی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ عراق اور شام میں دہشت گردی کا بازار گرم کرنے والی تنظیم دولت اسلامی” داعش” نے تین چینی باشندوں کو بھی ہلاک کر دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق قتل کیے گئے تینوں چینی دولت اسلامی میں شامل ہ
وئے پھر فرار کی ناکام کوشش کے دوران قتل ہوئے۔
چین کی سوشلسٹ پارٹی کے ترجمان سمجھے جانے والے اخبار ‘گلوبل ٹائمز’ کی رپورٹ کے مطابق 300 چینی باشندے داعش کے صفوں میں شامل ہونے کے لیے ترکی کے راستے شام پہنچ چکے ہیں۔ جمعرات کے روز اپنی اشاعت میں چینی اخبار نے کرد سیکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ داعشی جنگجوئوں نے فرار ہونے کی ناکام کوشش کرنے والے تین چینیوں کو حراست میں لیا۔ ان پر مقدمہ چلایا گیا جس کے بعد انہیں گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا ہے۔
اخبار کی رپورٹ کے مطابق چینی شہریوں کو اس وقت گولیاں ماریں جب وہ شدت پسندی سے توبہ کرکے جہادی نظریات ترک کرتے ہوئے شام سے فرار ہونا اور واپس ترکی میں اپنی تعلیم جاری رکھنا چاہتے تھے۔
رپورٹ کے مطابق ایک چینی باشندے کو گذشتہ برس ستمبر میں فرار کی ناکام کوشش کے بعد موت کے گھاٹ اتارا گیا جب کہ دو چینی شدت پسندوں کو گذشتہ برس دسمبر کے آخر میں چھ ملکوں کے 11 دوسرے شدت پسندوں کے ساتھ فرار کی کوشش کے دوران پکڑنے کے بعد قتل کیا گیا۔
چین کی جانب سے اسلامی اکثریتی صوبہ ترکستان میں سرگرم علاحدگی پسند تحریک پر سنگیانگ میں پرتشدد حملوں کا الزام عاید کیا جاتا رہا ہے۔ چینی حکام کا کہنا ہے کہ مشرقی ترکستان کے یغور مسلمان علاحدگی پسند گروپ پرتشدد وارداتوں میں ملوث ہیں، تاہم یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ مشرقی ترکستان سے کتنے چینی باشندے شام میں دولت اسلامی میں شامل ہوئے ہیں؟
اخباری رپورٹ پر چین کی وزارت خارجہ کی جانب سے کوئی رد عمل جاری نہیں کیا ہے تاہم سرکاری سطح پر جاری ہونے والے ایک بیان میں صرف اتنا کہا گیا ہے کہ چینی حکومت دہشت گردی کی ہرشکل کی مخالفت کرتی رہے گی۔ مزید یہ کہ چین کو بھی مشرقی ترکستان میں علاحدگی پسند شدت پسندوں کی تحریک کا سامنا ہے۔ بیجنگ مشرقی ترکستان میں امن وامان کے قیام اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہرممکن کوششیں جاری رکھے گا۔