یمن میں شیعہ باغیوں نے جمعے کو ملک کی پارلیمان تحلیل کرنے کے بعد ایک عبوری کونسل تشکیل دینے کا اعلان کیا تھا
اقوامِ متحدہ کی سکیورٹی کونسل کا کہنا ہے کہ اگر شیعہ حوثی قبائل نے فوری طور پر مذاکرات کے بعد یمن میں جمہوریت بحال نہ کی تو وہ اُس کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں گے۔
اقوامِ متحدہ نے یمن کے صدر، وزیراعظم اور کابینہ کے اراکین کی نظر بندی ختم کر کے مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرنے پر زور دیا ہے۔
ادھر خلیجی عرب ممالک نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ یمن کے سیاسی بحران پر اپن
ا سخت ردعمل ظاہر کریں۔
یمن میں شیعہ باغیوں نے جمعے کو ملک کی پارلیمان تحلیل کرنے کے بعد ایک عبوری کونسل تشکیل دینے کا اعلان کیا تھا۔
حوثی باغیوں نے یہ اعلان اس وقت کیا جب اقوام متحدہ کی جانب سے امن مذاکرات کی کوشش ناکام ہو گئی۔
خیال رہے کہ شیعہ باغیوں نے صنعا پر گذشتہ برس ستمبر میں قبضہ کیا تھا جس کے نتیجے میں جنوری میں صدر اور وزیراعظم نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
حوثی باغیوں نے یہ اعلان اس وقت کیا جب اقوام متحدہ کی جانب سے امن مذاکرات کی کوشش ناکام ہو گئی
دوسری جانب بحرین، عمان، قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے وزرا نے امریکی وزیر خارجہ جان کیری سے ملاقات میں کہا کہ وہ یمن ہونے والی پیش رفت پر تشویش رکھتے ہیں۔
ایک سرکاری اہلکار نے خبر رساں ادارے روئیٹرز کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ’ملاقات میں اس بات کا احساس پایا جاتا تھا کہ بین الاقوامی برادری کو یمن کے بحران پر مضبوط موقف اپنانے کی ضرورت ہے۔‘
حکام کا کہنا ہے کہ ’وہاں ایرانی اثرو رسوخ پر بھی تشویش پائی جاتی ہے لیکن کسی نے بھی ایران سے رابطے کی بات نہیں کی۔‘
ایران پر الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ حوثی کو مالی اور فوجی امداد فراہم کر رہا ہے لیکن ایران اور حوثی دونوں نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔
یاد رہے کہ جزیرہ نما عرب میں برسرپیکار القاعدہ نے جہاں گذشتہ چار سالوں میں یمن کے سابق صدر علی عبداللہ صالح کو اقتدار سے ہٹانے کی احتجاجی تحریک سے پیدا ہونے والی بےچینی اور افراتفری کا بھرپور فائدہ اٹھایا ہے، وہیں حوثی قبائل کی طرف سے بھی موجودہ صدر ہادی کی حکومت کو مسلسل مزاحمت کا سامنا تھا۔
حوثی باغیوں پر ایرانی حمایت کا الزام لگایا جاتا ہے جس کی دونوں تردید کرتے ہیں
بی بی سی کے سیبیسنیئن اشر کا کہنا ہے کہ بہت سے یمنی اس اعلان کو حوثی کی جانب سے تختہ پلٹنے کا حتمی مرحلہ تصور کرتے ہیں جبکہ بعضوں کا خیال ہے کہ اس سے استحکام کی امیدوں میں اضافہ ہوگا۔
امریکہ اور اقوام متحدہ دونوں نے حوثی کے حکومت پر قابض ہونے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ’حوثی کا اعلان یمن کے سیاسی بحران کا اتفاق رائے سے کیا جانے والا معیاری حل نہیں۔‘