ایڈیلیڈ۔ گزشتہ عالمی چمپئن ہندوستانی ٹیم کے کپتان مہندر سنگھ دھونی نے کہا ہے کہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں 14 فروری سے شروع ہو رہے کرکٹ ورلڈ کپ سے پہلے تھوڑا آرام کرنے سے کھلاڑیوں کی بیٹری چارج۔ہوئی ہے لیکن سب سے اوپر پانچ چھ ٹیموں میں جو بھی متوازن ہوگی جیت کی حقدار بنے گی۔ جمعہ کو بیٹی کے والد بنے دھونی نے ٹسٹ اور سہ رخی سیریزمیں ٹیم کے خراب کارکردگی کے بعد پہلی بار اپنی خاموشی توڑتے ہوئے یہاں ہفتہ کو صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چمپئن ٹیم انڈیا کو عالمی کپ سے پہلے کچھ آرام ملا ہے جو ان کی توانائی کو واپس چارج کرنے میں اہم ثابت ہوا ہے۔انہوں نے کہا گزشتہ چند ماہ ہندوستانی ٹیم کے لئے مشکل ثابت ہوئے جس ہندوستان کو آسٹریلیا کے خلاف ٹسٹ سیریز کے ساتھ سہ رخی سیریز بھی گنوانی پڑی۔ یہ دورہ بالکل بھی آسان نہیں تھا۔
ٹسٹ کے فورا بعد ون ڈے سیریز کھیلنا آسان نہیں تھا۔کپتان نے کہاہمارے لیے مسلسل کرکٹ کھیلنے کے بعد جوآرام ملا ہے وہ بہت معنی رکھتا ہے۔ یہ بریک یقینا کھلاڑیوں کی بیٹری چارج کرنے کا کام کرے گا۔ لیکن باقی چیزوں کا پتہ تو وقت آنے پر ہی چلے گا۔اگرچہ دھونی نے انتہائی کرکٹ سے ٹیم انڈیا کے بہت تھک جانے کی باتوں سے بھی انکار کیا۔ انہوں نے کہامیں کک یا اوور کک جیسی چیزوں کے فرق کو سمجھتا ہوں۔ میں نہیں کہوں گا کہ ہماری ٹیم بہت اچھی ہو گئی ہے۔ وقت آنے پر ہی اس بات کے اصل فرق کو سمجھا جا سکتا ہے ۔اس درمیان بیوی اور نوزائیدہ بیٹی سے ملنے واپس ہندوستان جانے سے انکار کرتے ہوئے دھونی نے کہامیں اس وقت قومی ذمہ داری ادا کر رہا ہوں۔ ملک کیلئے کھیلنا میرے لئے زیادہ اہم ہے باقی تمام چیزیں انتظار کر سکتی ہیں اور ورلڈ کپ سب سے اہم ٹورنامنٹ ہے۔ہندوستان 15 فروری کو دیرینہ حریف پاکستان کے خلاف عالمی کپ میں اپنی مہم کی شروعات کرے گا۔وکٹ کیپر بلے باز نے پاکستان کے ساتھ میچ کو لے کر دباوور ہ دونوں ممالک میں اسے لے کر ابھی سے ہو رہے شور پر کہا وقت کی مختلف رائے ہو سکتی ہے۔ میرے لیے تو پاکستان کے خلاف کھیلنا لنکا یا آسٹریلیا جیسی کسی بھی ٹیم کے ساتھ کھیلنے جیسا ہوتا ہے۔ جس وقت آپ پرانی رنجش جیسی باتوں کو سوچنے لگتے ہیں آپ بغیر وجہ ہی دباؤ کو بڑھا لیتے ہیں۔ گزشتہ چمپئن ہونے کے ناطے ہندوستانی ٹیم ایک اضافی دباؤ کیساتھ اتر رہی ہے۔
ایسے میں خطاب کے فاتح کو لے کر پوچھے جانے پر دھونی نے کہامیرا خیال ہے کہ عالمی کپ کوئی متوازن ٹیم جیت سکتی ہے۔ سب سے اوپر پانچ سے چھ ٹیموں میں جو بھی مکمل طور پر آلرائونڈ کارکردگی کرے گی وہ جیت کی حقدار ہوگی۔ ٹیم انڈیا کے کپتان نے کہامجھے لگ رہا ہے کہ اس عالمی کپ میترنے والی زیادہ تر ٹیمیں متوازن ہیں۔ زیادہ تر ٹیمیں اچھی حالت میں دکھائی دے رہی ہے۔ جب میں کہتا ہوں کہ میں زیادہ تر ٹیمیں تو میرا مطلب ہے کہ چھ سے سات ٹیمیں ایسی ہیں جو مضبوط ہیں اور ایسے میں یہ ٹورنامنٹ سب کے لیے بہت چیلنج ہونے والا ہے۔ کرکٹ ماہرین کی مانیں تو 14 فروری سے 29 مارچ تک چلنے والے ٹورنامینت میں شریک میزبان آسٹریلیا کے علاوہ جنوبی افریقہ خطاب کی دعویدار مانی جا رہی ہیں۔ اس کے علاوہ سہ میزبان نیوزی لینڈ نے حالیہ کارکردگی سے خود کو ثابت کیا ہے جو سرپرئز پیکیج ثابت ہو سکتی ہے۔دھونی نے کہا کہ ٹورنامنٹ میں جو ٹیم مسلسل کارکردگی کرے گی اور وہ ناک آئوٹ دور میں اترتی ہے یہ تمام اہم ہوگا۔ لیکن اپنی ٹیم کے حالیہ خراب کارکردگی کے باوجود انہوں نے کھلاڑیوں کی حمایت کرتے ہوئے کہاجب ہم سال 2013 میں چیمپئنز ٹرافی میں کھیلنے اترے تھے تو ہماری حالت بالکل ایسی تھی۔ لیکن کھلاڑیوں نے سبھی کو غلط ثابت کرتے ہوئے جیت درج کی۔ اس بار بھی ہمارے لئے یہی اہم ہوگا۔انہوں نے کہا یہ ضرورہوتا ہے کہ آپ ایک خاص حالات میںکس طرح ابرتے ہے اور اپنے اعتماد کو کس طرح سے آگے لے جاتے ہیں۔ لیکن مجھے لگتا
ہے کہ میزبان نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا پر دیگر ٹیموں کے مقابلے میں کافی دباؤ ہوگا۔ لیکن سال 2011 میں ہماری ٹیم پر جیسا دباؤ تھا شاید ویسا ان پر نہ ہو۔کیونکہ یہاں صورتحال اس طرح کی نہیں ہے۔