مصر کے دارلحکومت قاہرہ میں ایک اسٹیڈیم کے باہر پولیس اور تماشائیوں کے درمیان جھڑپوں میں کم از کم 22 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب زمالک کے شائقین نے اتوار کی شب اسٹیڈیم میں داخل ہونے کی کوشش کی اور پولیس نے ان کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔
حکام نے زمالک کے شائقین کے گروپ ’وائٹ نائٹس‘ کے لیڈران کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کر دیے ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق ‘زمالک’ اور ‘اینپی’ نامی فٹ بال کلب کے درمیان دارالحکومت کے ‘ایئر ڈیفنس اسٹیڈیم’ میں
میچ ہونا تھا جس میں شرکت کے لیے ‘زمالک’ کے سیکڑوں حامی اسٹیڈیم کے باہر جمع تھے۔
مصر کی وزارتِ داخلہ کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فٹ بال کلب کے حامیوں نے زبردستی اسٹیڈیم میں داخل ہونے کی کوشش کی اور اسٹیڈیم کے دروازوں پر دھاوا بول دیا جس پر سکیورٹی اداروں کو انہیں پیچھے دھکیلنے کے لیے کارروائی کرنا پڑی۔
‘زمالک’ فٹ بال کلب کے حامیوں کی انجمن نے مرنے والے افراد کی فہرست ذرائع ابلاغ کو جاری کی ہے جس کے مطابق تمام ہلاک شدگان عام شہری اور فٹ بال شائقین تھے۔
مصر میں اس سے قبل بھی فٹ بال میچز کے دوران بڑے پیمانے پر تشدد اور ہلاکتوں کے واقعات پیش آتے رہے ہیں۔ ایسا ہی ایک واقعہ فروری 2012ء میں پورٹ سعید میں قاہرہ اور پورٹ سعید کی دو فٹ بال ٹیموں کے میچ کے دوران پیش آیا تھا جس میں دونوں ٹیموں کے حامیوں کے درمیان تصادم میں 74 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
۔۔