بیجنگ، 29 نومبر ‘مشرقی بحر چین کو اپنے فضائی علاقہ میں قرار دینے کے بعد پیداشدہ تنازعہ ختم ہونے کے آثار نظر نہیں آرہے ہیں۔ اس نے اس تنازعہ میں ایک نئی کڑی کو جوڑتے ہوئے اب اس علاقہ میں اپنے جنگی طیاروں کو بھیجا ہے۔مقامی میڈیا میں آنے والی خبروں میں چینی فضائیہ کے ترجمان کرنل شین زنکے کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ لڑاکا جیٹ طیارے مشرقی بحر چین میں بھیجے ہیں۔انہوں نے اسے چین کی طرف سے کی گئی دفاعی کارروائی قرار دیا ہے ۔ اس کے ساتھ ہی کہا ہے کہ بین الاقوامی ضابطوں کے تحت ہی پیشگی وارننگ کے طور پر ان طیاروں کو باقاعدہ گشت پر بھیجا گیا ہے۔چین نے گزشتہ سنیچر کو تقریباً پورے مشرقی بحر چین کو اپنے فضائی دفاعی علاقہ کا حصہ قرار دیا تھا جس میں متنازعہ سین کا کو جزائر گروپ شامل ہے ۔ جسے چین میں دیااویو کہا جاتا ہے جس پر جاپان، چین، جنوبی کوریا اور تائیوان اپنا اپنا دعوی کرتے رہے ہیں۔
شمالی بحرچین کے اس علاقے میں پانی کے نیچے ایک چٹان ہے جسے جنوبی کوریا اپنے علاقے کا حصہ قرار دیتا ہے۔اس جزائر گروپ میں پانچ جزیرے اور مونگے کی تین چٹانیں ہیں لیکن وہاں انسانی آبادی نہیں ہے مگر یہاں تیل اور قدرتی گیس کے وسیع ذخیرے ہیں ۔امریکہ اس جزائر گروپ پر جاپان کے ایڈمنسٹریٹو اختیار کو تسلیم کرتا ہے ۔کرنل زنکے نے کہا کہ ملک میں فضائیہ کو ہائی الرٹ پر رکھا جائے گا تاکہ قومی سیکورٹی کو ہونے والے کسی بھی ہوائی خطرے سے کامیابی کے ساتھ نپٹا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ فضائی دفاعی علاقے میں لڑاکا طیاروں کی موجودگی سے اپنے اہداف کی بہتر طریقے سے نگرانی کی جاسکے گی۔
وزارت دفاع کے ترجمان یانگ یوجون نے بتایا کہ یہ کہنا غلط ہوگا کہ اس فضائی علاقے میں پرواز بھرنے والے کسی بھی طیارے کی شناخت کے بغیر ہی چین اسے مارگرائے گا لیکن انہوں نے اپنے اس بیان کے سلسلے میں کوئی تفصیل نہیں بتائی۔چین کے ہاتھوں تقریباً پورے مشرقی بحر چین کو اپنا فضائی دفاعی علاقہ بتایا جانے کے شدید تنقید کی تھی اس کے ساتھ ہی اسے چین کی طرف سے کی گئی اکساوے کی کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے علاقے میں کشیدگی بڑھے گی۔چین کے ذریعے گذشتہ سنیچر کو کئے دعوے کے باوجود جنوبی کوریا ، جاپان اور امریکی طیاروں نے اس علاقے سے پروازیں بھری تھیں۔ فضائی علاقے کے اس معاملے پر جنوبی کوریا اور چین کے درمیان کل بات چیت ہوئی تھی لیکن اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا۔