پشاور: خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور کے علاقے حیات آباد فیز5 میں امامیہ مسجد و امام باڑمیں ہونے والے خودکش دھماکے اور گرنیڈ حملے کے نتیجے میں 19 افراد ہلاک جبکہ 56 سے زائد زخمی ہوگئے۔
نمائندہ ڈان نیوز کے مطابق حیات آباد فیز5 میں واقع امامیہ مسجد و امام بارگاہ میں نماز جمعہ کے دوران یکے بعد دیگر متعدد دھماکے ہوئے۔
دھماکے کے نتیجے میں 56 سے زائد افراد زخمی ہوئے، جنھیں حیات آباد میڈیکل کمپلیکس منتقل کردیا گیا، جہاں متعدد کی حالت نازک بتائی جارہی ہے، جبکہ پشاور کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔
حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں جگہ کم پڑنے کے باعث زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کیا گیا۔
ڈان نیوز سے گفتگو میں صوبائی وزیر اطلاعات مشتاق غنی کا کہنا تھا کہ حملے کے نتیجے میں 19 افراد ہلاک ہوئے۔مشتاق غنی نے مزید ک
ہا کہ ضرورت پڑنے پر زخمیوں کو دوسرے اسپتالوں منتقل کیا جا سکتا ہے، جبکہ پشاور کے تمام اسپتالوں میں ایمر جنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق جمعے کی نماز کا آخری سجدہ ادا کیا جا رہا تھا کہ فرنٹیئرکور(ایف سی) کے یونیفارم میں ملبوس 6 مسلح افراد نے مسجد کے باہر موجود سیکیورٹی کو ختم کرنے کے لیے پہلے 8 گرنیڈز پھینکے اور بعد میں مسجد کے اند آکرخود کش دھماکے کیے۔
پولیس کے ایس ایس پی آپریشنز میاں محمد سعید کے مطابق دھماکے مسجد کے اندر ہوئے ۔انہوں نے 13 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی، جبکہ مزید ہلاکتوں کا بھی خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
دھماکے کے بعد علاقے میں شدید فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئیں۔
پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر آپریشن کا آغاز کر رکھا ہے جس میں پاک فوج کا دستہ بھی حصہ لے رہا ہے۔
جبکہ ریسکیو ٹیمیں جائے وقوع کی جانب روانہ ہوگئی ہیں۔
ایس ایس پی آپریشنز میاں سعید کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں کی تعداد 3 تھی جن میں سے ایک کو فائرنگ کرکے ہلاک کیا گیا جبکہ ایک حملہ آور کو زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا مگر وہ زخموں کے باعث ہلاک ہو گیا البتہ ایک حملہ آور کسی جگہ چھپ گیا
ابتدائی تحقیقات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ایک دہشت گرد جو زخمی ہوا ہے اس پر سیکیورٹی گارڈ نے فائرنگ کی تھی۔
ایس ایس پی آپریشنز نے مزید کہا کہ ایک حملہ آور اپنی خود کش جیکٹ کو دھماکے سے تباہ کرنے میں کامیاب ہوا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ دہشت گرد مسجد کے ساتھ موجود علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی روڈ پر زیر تعمیر عمارت سے دیوار پھلانگ کر آئے۔
پولیس کے مطابق دہشت گرد جس گاڑی میں آئے تھے پہلے انہوں نے گاڑی کو آگ لگائی، پھر مسجد میں داخل ہوئے۔
مسجد کے باہر بعض افرادکے ہاتھوں میں ہتھیار تھے جن کے بارے میں بتایا گیا کہ یہ حملہ آروں سے چھینا گیا ہے۔
پشاور میں ہونے والے حملے پر صدر ممنون حسین، وزیر اعظم نواز شریف، پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان، امیر جماعت اسلامی سراج الحق، متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ الطاف حسین اور دیگر رہنماوں نے مذمت کی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ کے آخر میں سندھ کے ضلع شکارپور کی ایک امام بارگاہ میں بھی بم دھماکا ہوا تھا ، جس کے نتیجے میں کم از کم 60 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔