لکھنؤ:اپنے بجٹ کو پوری طرح سے خرچ کرنے میں ناکام کے جی ایم انتظامیہ اب این آ ر ایچ ایم کے بجٹ پر نظر جمائے ہے۔ میڈیکل یونیورسٹی کے شعبہ امراض اطفال کی ایک ڈاکٹرنے مشن افسران سے اس سلسلہ میں دریافت کیا کہ وہ کس طرح بجٹ حاصل کر سکتے ہیں۔ واضح ہو کہ این یو این آر ایچ ایم کے تحت شہری علاقہ کے صحت مراکز کو درست کیاجانا ہے اور کے جی ایم یو انتظامیہ اسی اسکیم کا فائدہ اٹھانے کا منصوبہ تیار کر رہا ہے۔
کے جی ایم یو نے ایک منصوبہ کے تحت ۲۰۰۸ء میں قومی دیہی صحت مشن سے دو کروڑ روپئے حاصل کئے اس رقم سے شعبہ امراض اطفال میں ایک لفٹ اور متعدد آلات خریدے جانا تھے۔ کچھ آلات تو خریدے گئے لیکن لفٹ اور دیگر سامان آج تک نہیں خریدا جا سکا۔ غور طلب ہے کہ کے جی ایم یو انتظامیہ کی جانب سے مذکورہ رقم کے استعمال کے سلسلہ میں ایک مفاد عامہ عرضی بھی عدالت میں داخل کی جا چکی ہے۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ مذکورہ دو کروڑ روپیوں کو پوری طرح سے محکمہ کے مفاد میں خرچ نہیں کیا گیا تھا۔ فی الحال میڈیکل یونیورسٹی افسر پرانی باتوں کو درکنار کرتے ہوئے اب نئے سرے سے این یو ایچ ایم کے کروڑوں کے بجٹ کا کچھ حصہ حاصل کر لینا چاہتا ہے۔
این آر ایچ ایم کے ایک سینئر افسر کا کہنا ہے کہ کے جی ایم یو کے شعبہ امراض اطفال کی ایک خاتون ڈاکٹر مشن کے بجٹ کوحاصل کرنے کیلئے مسلسل رابطہ قائم کر رہی ہیں۔ خاتون ڈاکٹر چاہتی ہیں کہ آلات کی خریداری و عمارت کی مرمت اور بچوں کیلئے ایک الگ وارڈ وغیرہ کی تعمیر کیلئے میڈیکل یونیورسٹی کو کچھ بجٹ حاصل ہو سکے۔ حالانکہ ابھی تک میڈیکل یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے کسی بھی قسم کی تحریری تجویز این یو آر ایچ ایم کو حاصل نہیں ہوئی ہے۔ لیکن امید ہے کہ دوماہ کے اندر کے جی ایم یو کا شعبہ امراض اطفال تیار کر کے مشن سے بجٹ کی مانگ کر سکتا ہے۔
واضح ہو کہ کے جی ایم یو کے وائس چانسلر پروفیسر ڈی کے گپتا مسلسل اس بات کا دعویٰ کر رہے ہیں کہ میڈیکل یونیورسٹی کے پاس بجٹ کی کوئی پریشانی نہیں ہے۔ سبھی شعبوں کو اپ گریڈ کرنے وغیرہ کیلئے انتظامیہ کے پاس معقول رقم دستیاب ہے۔