ایران نے ان میڈیا رپورٹس کی تردید کردی ہے جن میں کہا گیا ہے کہ سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے امریکی صدر براک اوباما کو ایک خط لکھا ہے۔
امریکی صدر نے اکتوبر میں ایرانی سپریم لیڈر کو لکھے گئے ایک خط میں ان سے دولت اسلامی عراق وشام (داعش) کے خلاف تعاون طلب کیا تھا۔وال اسٹریٹ جرنل نے گذشتہ جمعہ کی اشاعت میں بتایا تھا کہ آیت اللہ علی خامنہ ای نے صدر اوباما کو ایک خفیہ خط بھیجا ہے لیکن اس میں ان سے داعش کے خلاف تعاون کا کوئی وعدہ نہیں کیا ہے۔
لیکن ایران کی وزارت خارجہ نے اتوار کی رات جاری کیے گئے ایک بیان میں دونوں لیڈروں کے درمیان کسی نئی مراسلت سے انکار کیا ہے۔وزارت خارجہ کی ترجمان مرضیہ افخام نے کہا ہے کہ”امریکی صدر ماضی میں خط لکھتے رہے ہیں اور بعض صورتوں میں
ان کا جواب بھی دیا تھا لیکن انھیں کوئی نیا خط نہیں لکھا گیا ہے”۔
جرنل نے لکھا تھا کہ ”علی خامنہ ای نے صدر اوباما کے خط کے جواب میں تاریخی تحفظات کا ذکر کیا تھا۔اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اگر ایران کی عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری پروگرام کے تنازعے پر کوئی ڈیل طے پاجاتی ہے تو وہ داعش کے خلاف جنگ میں تعاون کرسکتا ہے”۔
ایران بغداد اور دمشق کی حکومتوں کا اتحادی ہے اور ان دونوں حکومتوں کے ساتھ داعش کے جنگجوؤں کے خلاف جنگ میں دامے ،درمے ،سخنے تعاون کررہا ہے۔اس نے شام اور عراق میں پاسداران انقلاب کی ایلیٹ فورس کے دستے بھی بھیج رکھے ہیں جو داعش کے جنگجوؤں کے خلاف زمینی کارروائیوں میں حصہ لے رہے ہیں لیکن وہ امریکا کی قیادت میں عالمی اتحاد کی داعش مخالف فضائی مہم میں شریک نہیں ہے۔